رسائی کے لنکس

پاکستانی اور بھارتی فوجیں پہلی بار جنگی مشقوں میں ایک ساتھ


چین کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنطیم SCO کے زیر انتظام اگست میں روس میں منعقد ہونے والی جنگی مشقوں میں پاکستان اور بھارت کے فوجی دستے پہلی بار اکٹھے شامل ہوں گے جن سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے اور مثبت رابطوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

شنگھائی تنظیم کے تحت ہونے والی ان فوجی مشقوں کو امن مشن 2018 کا نام دیا گیا ہے جن کا مقصد دہشت گردی کے خطرے کے خلاف اور علاقائی امن و استحکام کیلئے باہمی اعتماد کو فروغ دینا ہے۔

یہ فوجی مشقیں شنگھائی تنظیم کے رکن ممالک کی سربراہ کانفرنس کے بعد منعقد ہو رہی ہیں۔ سربراہ کانفرنس 9 اور 10 جون کو چین کے صوبے شانگ ڈونگ کے شہر کنگ ڈاؤ میں ہوگی جس میں روس، چین، کرغستان، قزاقستان، تاجکستان، اذبکستان، پاکستان اور بھارت کے سربراہان شرکت کریں گے۔ توقع ہے کہ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی صدر ممنون حسین اور بھارت کی نمائندگی وزیر اعظم نرندر مودی کریں گے۔

اگرچہ دونوں ملکوں کی فوجیں اقوام متحدہ کی امن فوج میں اکٹھے حصہ لے چکی ہیں۔ تاہم، اگست میں ہونے والی فوجی مشقوں میں یہ پہلا موقع ہوگا جب پاکستان اور بھارت کی فوجیں مشترکہ فوجی مشقوں میں ایک ساتھ حصہ لیں گی۔

جنوبی ایشیائی دفاعی امور کی چینی ماہر لی شنگ کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی فوجوں کی ان مشقوں میں شمولیت سیکیورٹی کے حوالے سے دونوں ملکوں میں باہمی تعاون کے فروغ کی ایک عمدہ مثال ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان طویل عرصے سے تنازعات موجود رہے ہیں۔ تاہم، شنگھائی تنظیم کے تحت ہونے والی ان مشقوں میں شرکت سے دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان مثبت رابطوں کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے جن سے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ان فوجی مشقوں کے دوران شنگھائی تنظیم کے تمام رکن ممالک کی فوجوں کے چیف آف جنرل سٹاف کا بھی ایک خصوصی اجلاس ہو گا۔

شنگھائی تعاون کی تنظیم کا قیام 2001 میں عمل میں آیا تھا اور اس کے بنیادی ارکان میں چین، روس، کرغستان ، قزاقستان، تاجکستان اور اذبکستان شامل تھے۔ تاہم، پاکستان اور بھارت کو گزشتہ برس اس تنظیم میں شامل کیا گیا تھا۔ بھارت کی رکنیت روس کی کوششوں سے ہوئی جبکہ پاکستان کی شمولیت کیلئے چین نے تعاون کیا۔

XS
SM
MD
LG