حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات میں تحریری مطالبات پیش

  • حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان اس سے قبل مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں۔
  • پی ٹی آئی نے جمعرات کو ہونے والے مذاکراتی دور میں تحریری مطالبات پیش کیے۔
  • چارٹر آف ڈیمانڈ میں نو مئی اور 24 سے 27 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن اور پی ٹی آئی کے سیاسی قیدیوں کی رہائی کے مطالبات شامل ہیں۔
  • آج کا اجلاس بھی خوش گوار ماحول میں ہوا۔ اپوزیشن کے تحریری مطالبات بھی حکومت کو مل گئے ہیں: اسپیکر ایاز صادق

ویب ڈیسک — پاکستان کی وفاقی حکومت اور اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہو گیا ہے جس میں پی ٹی آئی نے مطالبات تحریری طور پر پیش کیے ہیں۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں حکومتی اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا تیسرا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی سے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، صاحب زادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس اور سلمان اکرم راجہ شریک ہوئے جب کہ حکومتی کمیٹی سے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار، عرفان الحق صدیقی، رانا ثناء اللہ، فاروق ستار، راجہ پرویز اشرف، خالد مگسی، اعجاز الحق بھی اجلاس میں موجود تھے۔

مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی۔ اجلاس میں عمر ایوب نے پی ٹی آئی کے تین صفحات پر مشتمل مطالبات پیش کیے۔

پی ٹی آئی کے پیش کردہ تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ میں دو کمیشن آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یا تین سینئر ججوں پر مشتمل کمیشن کرے جب کہ ان ججوں کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی مشترکہ طور پر کرے۔

چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان سات دن میں کیا جائے جب کہ ان دونوں کمیشنز کی کارروائی کو عوام اور میڈیا کے لیے اوپن رکھا جائے۔

مطالبات میں کہا گیا ہے کہ پہلا کمیشن نو مئی 2023 کے واقعات کے ساتھ ساتھ عمران خان کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی تحقیقات کرے۔ اس دوران ملک بھر میں واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ بھی لیا جائے جب کہ جتنی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں ان کی قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد مقدمات کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔

مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن سینسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کرے۔ کمیشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا تعین کرے۔

چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ دوسرا کمیشن 24 سے 27 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے احتجاج کے دوران پیش آنے والے واقعات کی تفصیلی انکوائری کرے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ 24 سے 27 نومبر تک اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین پر فائرنگ کی گئی جس سے کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے جب کہ حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے اور کہتی ہے کہ فائرنگ اور ہلاک ہونے والوں کی تفصیلات فراہم کی جائے۔

پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں دوسرا بڑا مطالبہ نو مئی، 24 سے 27 نومبر اور دیگر کسی سیاسی ایونٹ کے دوران گرفتار پی ٹی آئی کے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا کیا ہے۔

مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس میں اسپیکر سردار ایاز صادق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ غلط فہمیوں کی وجہ سے اجلاس طلب کرنے میں تاخیر ہوئی۔ کچھ بیانات سے یہ تاثر دیا گیا کہ وہ اپنا کردار درست طریقے سے ادا نہیں کر رہے۔ ان کے کردار کے حوالے سے اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ دست بردار ہونے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے رکن علیم خان بھی مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس میں شریک تھے۔ صرف پی ٹی آئی کمیٹی کے حامد خان نے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس بھی خوش گوار ماحول میں ہوا۔ اپوزیشن کے تحریری مطالبات بھی حکومت کو مل گئے ہیں۔ ان مطالبات پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔

کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں کمیٹیوں کے درمیان طے پایا کہ حکومتی کمیٹی سات دنوں کے اندر اپوزیشن کے مطالبات پر اپنا باضابطہ تحریری مؤقف دے گی۔ اس دوران حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں اپنی، اپنی قیادت اور وکلا سے مشاورت اور رہنمائی لے کر اجتماعی مؤقف سے اپوزیشن کمیٹی کو آگاہ کریں گے۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق اپوزیشن کمیٹی نے کہا کہ انہیں اڈیالہ جیل میں اپنے لیڈر عمران خان سے آزادانہ ماحول میں ملاقات کا موقع دیا جائے جس کی حکومتی کمیٹی نے تائید کی ہے۔