رسائی کے لنکس

کرم جانے والے ٹرکوں کے قافلے پر حملہ؛ ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک، چار زخمی


  • نامعلوم افراد نے جمعرات کو پولیس، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے حصار کے باوجود تھل ہنگو سے پاڑہ چنار اور دیگر علاقوں کی طرف جانے والے ٹرکوں کے قافلے پر فائرنگ کی۔
  • حکام کا دعویٰ ہے کہ سامان سے لدی 10 گاڑیاں بحفاظت علی زئی پہنچ چکی ہیں جب کہ باقی گاڑیوں کو پیچھے ہی روک لیا گیا ہے۔
  • پولیس کے مطابق ضلع کرم کے علاقے بگن جانے والے قافلے پر راکٹ حملہ کیا گیا جس سے ایک گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔
  • کرم کے لیے تیسرے قافلے کے پہلے مرحلے میں 35 مال بردار گاڑیاں روانہ کی گئی تھیں جن میں دوائیں، سبزیاں، پھل اور کھانے پینے کی دیگر چیزیں شامل تھیں۔

پشاور -- افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع کرم میں امن معاہدے پر دستخط کے باوجود جمعرات کو امدادی قافلے پر حملے کے بعد امن و امان کی صورتِ حال پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

نامعلوم افراد نے جمعرات کو پولیس، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے حصار کے باوجود تھل ہنگو سے پاڑہ چنار اور دیگر علاقوں کی طرف جانے والے ٹرکوں کے قافلے پر فائرنگ کی۔

کرم کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے حملے میں ایک شخص کی ہلاکت اور چار افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

فائرنگ کے بعد لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں متحارب فریقوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

فائرنگ کے واقعات میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کے بھی دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم حکام نے اس کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں کی۔

سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں متعدد حملہ آوروں کے ہلاک اور زخمی ہونے کے دعوے بھی سامنے آ رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں فرقہ وارانہ کشیدگی تو گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ تاہم 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد 22 نومبر کو بگن سمیت ضلع کے مختلف مقامات پر جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ان پرتشدد واقعات کے بعد علاقے میں صورتِ حال مزید خراب ہو گئی تھی اور راستوں کی بندش سے کرم میں اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت ہے۔

چند روز قبل کوہاٹ میں لگ بھگ ایک ماہ تک جاری رہنے والے گرینڈ جرگے نے امن معاہدے پر اتفاق کر لیا تھا۔ فریقین کی جانب سے 45، 45 افراد نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے تھے۔

کرم کے سول اور پولیس عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے ضلع کرم کے لیے تھل کینٹ سے جانے والے امدادی قافلے پر راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ضلع کرم کے علاقے بگن جانے والے قافلے پر راکٹ حملہ کیا گیا جس سے ایک گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔

اطلاعات کے مطابق چار گاڑیاں فائرنگ کی زد میں آئیں جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ سامان سے لدی 10 گاڑیاں بحفاظت علی زئی پہنچ چکی ہیں جب کہ باقی گاڑیوں کو پیچھے ہی روک لیا گیا ہے۔

حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے شر پسندوں کو بھگا دیا جب کہ سرچ آپریشن جاری ہے۔ تاہم آزاد ذرائع سے حکام کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

مقامی قبائلیوں کا کہنا ہے کہ پاڑہ چنار اور کرم کے دیگر علاقوں کو سرکاری انتظامات کے تحت جانے والے قافلے میں ایدھی فاؤنڈیشن کی تین بڑی گاڑیاں اور رضا کار بھی شامل تھے جو ان حملوں میں محفوظ ہیں۔

ایدھی ایمبولینسز میں ڈی ایچ کیو اسپتال کے لیے ادویات بھی شامل ہیں۔ تمام گاڑیوں کو واپس بھجوا دیا گیا ہے۔

پولیس حکام کا بتانا ہے کہ واقعے میں اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔

کرم کے لیے تیسرے قافلے کے پہلے مرحلے میں 35 مال بردار گاڑیاں روانہ کی گئی تھیں جن میں دوائیں، سبزیاں، پھل اور کھانے پینے کی دیگر چیزیں شامل تھیں۔

قافلے کی سیکیورٹی کے لیے پولیس، ایف سی اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات تھی۔

دوسری جانب کرم سے مریضوں کی منتقلی کے لیے ہیلی کاپٹر سروس 10 روز سے بند ہے اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ہیلی کاپٹر سروس کی بندش

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میر حسین جان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دوائیں لانے اور مریضوں کی منتقلی کے لیے ہیلی کاپٹر سروس 10 روز سے بند ہے۔ ہیلی کاپٹر سروس کے لیے ضلعی انتظامیہ کو لیٹر بھیجا ہوا ہے۔

ایم ایس نے مزید بتایا کہ ضلعی انتظامیہ سے 74 مریضوں کی منتقلی کی درخواست کی ہے کیوں کہ موجودہ حالات میں سڑک سے مریضوں کو منتقل کرنے کے آثار نہیں لگتے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر مذہبی امور عدنان قادری نے جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ضلع کُرم کے لیے کاپٹر ہیلی سروس بدستور جاری ہے۔

سرکاری طور پر خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے جمعرات کے روز بگن کے قریب سامان سے لدے ٹرکوں کے قافلے پر ہونے والے فائرنگ کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG