رسائی کے لنکس

غزہ جنگ بندی معاہدے پر بین الاقوامی شخصیات کیا کہتی ہیں؟


جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد فلسطینی علاقے خان یونس میں نوجوان خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ 15 جنوری 2025
جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد فلسطینی علاقے خان یونس میں نوجوان خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ 15 جنوری 2025
  • عالمی شخصیات نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
  • صدر بائیڈن کا کہا ہے کہ اس معاہدے سے جنگ بند اور یرغمال اپنے گھروں میں لوٹ جائیں گے.
  • امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ دی ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تاریخی معاہدہ نومبر میں ان کی تاریخی فتح کی صورت میں ہی ممکن تھا.
  • سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد میں تیزی لانے کے لیے تیار ہے۔
  • یورپی کمیشن کی صدر وان ڈر لین نے کہا ہے کہ فریقین کو خطے میں پائیدار استحکام اور تنازعات کے سفارتی حل کی جانب بڑھنے کے لیے اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنا چاہیے۔
  • برطانیہ کے وزیراعظم اسٹارمر نے کہا ہے کہ اس معاہدے کو دو ریاستی حل کی جانب بڑھنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے جو فلسطین اور اسرائیل کے لیے پائیدار امن اور استحکام کی ضمانت بن سکے۔

اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان ثالثوں کے ذریعے جنگ بندی اور یرغمالوں کی واپسی کا معاہدہ مہینوں تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد بدھ کو طے پا گیا ہے جس پر جہاں جنگ کے مصائب کے شکار فلسطینی اور یرغمالوں کے خاندان خوشی کا اظہار کررہے ہیں، وہاں بین الاقوامی سطح پر بھی اسے سراہا جا رہا ہے۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ عالمی شخصیات اس معاہدے کو کس طرح دیکھ رہی ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے معاہدے کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد وائٹ ہاؤس میں کہا کہ میں جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہہ سکتا ہوں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالوں کی واپسی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

غزہ جنگ بندی معاہدے پر صدر بائیڈن کا بیان
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:35 0:00

بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں لڑائی رک سکے گی، فلسطینی شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی اور یرغمالوں کو ان کے خاندانوں کے ساتھ 15 ماہ کی قید کے بعد ملنے کا موقع ملے گا۔

امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں یرغمالوں کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے۔ انہیں جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔ آپ کا شکریہ‘۔

اپنی ایک اور پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا، ’اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے، میری قومی سلامتی کی ٹیم، مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیووٹ کاف کی مدد سے اسرائیل اور ہمارے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ دوبارہ کبھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے‘۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس

سیکرٹری جنرل گوتریس نے نامہ نگاروں سے جنگ بندی کے معاہدے پر بات کرتے ہوئے کہا، ’اقوام متحدہ اس معاہدے پر عمل درآمد کی حمایت اور مصائب کا سامنا کرنے والے لاتعداد فلسطینیوں کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے تیار ہے‘۔

غزہ جنگ بندی معاہدے پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتیرس کا بیان
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:36 0:00

ترک وزیر خارجہ حقان فیدان

ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے انقرہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ علاقائی استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے ترکیہ کی کوششیں جاری رہیں گی۔

قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی

قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن الثانی نے غزہ کی پٹی میں اب سے 19 جنوری کے دوران جب معاہدے کا اطلاق ہو گا، پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

کیا اسرائیل اور حماس جنگ بندی ڈیل پر اتفاق کریں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:20 0:00

مصر ی صدر عبدالفتاح السیسی

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائع ہونے والی ایک پوسٹ کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل میں تیزی لانے پر زور دیا ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کا گرم جوشی سے خیرمقدم کرتی ہوں۔ یرغمال اب اپنے پیاروں سے دوبارہ مل جائیں گے اور انسانی امداد غزہ کے شہریوں تک پہنچ سکے گی۔ اس (معاہدے) سے پورے خطے میں، جہاں لوگ طویل عرصے سے مصائب برداشت کر رہے ہیں، امید پیدا ہوئی ہے ۔ فریقین کو خطے میں پائیدار استحکام اور تنازعات کے سفارتی حل کی جانب بڑھنے کے لیے اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنا چاہیے‘۔

بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو

بیلجیئم کے وزیراعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ، ’کئی مہینوں کی لڑائی کے بعد ہم یرغمالوں، ان کے خاندانوں اور غزہ کے لوگوں کے لیے زبردست راحت محسوس کر رہے ہیں۔ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ جنگ بندی کے معاہدے سے لڑائی کا خاتمہ اور ایک پائیدار امن کا آغاز ہو گا‘۔

جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیربوک

جرمن وزیر خارجہ اینا لینا بیربوک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان گھنٹوں میں یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ آخرکار یرغمال رہا ہو جائیں گے اور غزہ میں ہلاکتیں رک جائیں گی۔ ہر اس شخص کو، جس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے گا‘۔

برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر

اسٹارمر نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ، ’مہینوں کی تباہ کن خونریزی اور لاتعداد جانیں ضائع ہونے کے بعد، یہ وہ خبر ہے جس کا اسرائیلی اور فلسطینی عوام طویل عرصے سے شدت سے انتظار کر رہے تھے‘۔

اسٹارمر کی جانب سے بھیجی گئی ایک ای میل میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’ان معصوم فلسطینیوں کے لیے، جن کے گھر راتوں رات ایک جنگی زون میں بدل گئے تھے اور بہت سے لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں، اس جنگ بندی کو انسانی امداد میں بہت زیادہ اضافے کی اجازت دینی چاہیے، جس کی غزہ میں مصائب کو ختم کرنے کے لیے اشد ضرورت ہے‘۔

اسٹارمر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ،‘اور پھر ہماری توجہ اس جانب مبذول ہونی چاہیے کہ ہم اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے لیے ایک بہتر مستقبل کو مستقل طور پر کیسے محفوظ کر سکتے ہیں، جو ایک دو ریاستی حل پر مبنی ہو اور جس سے ایک خودمختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے لیے سلامتی اور استحکام کی ضمانت ملے‘۔

ناروے کے وزیر اعظم یونس گارسٹوئر

یونس گارسٹوئر نے جنگ بندی پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ،’ فلسطینی اداروں کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور انہیں غزہ سمیت مکمل کنٹرول اور ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ اسرائیل اور فلسطین دونوں کو سلامتی کی قابل اعتماد ضمانتیں ملنی چاہئیں، اور اس کا حل علاقائی سطح پر ہونا چاہیے‘۔

غزہ جنگ کا آغاز

عسکریت پسند تنظیم حماس نے، جسے امریکہ اور بعض یورپی ملکوں نے دہشت گرد گروپ نامزد کیا ہے، سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی کمیونٹیز پر حملہ کر کے 1200 لوگوں کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اور انہیں غزہ لے گئے۔

جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے جن میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ غزہ میں حماس کے تحت محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک 46,000 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں، پٹی پر رہنے والے 90 فیصد لوگ بے گھر ہوگئے۔ نتیجتاً غزہ میں بڑے انسانی المیے نے جنم لیا۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG