رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے 'خود کُش' فوجی یوکرین کے لیے نیا چیلنج


  • شمالی کوریا کی فوج سے منحرف ہونے والے 32 سالہ کِم نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ "خود کو دھماکے سے اُڑا لینا اور خود کشی شمالی کوریا کی فوج میں ایک حقیقت ہے۔"
  • یوکرینی حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا کے تین ہزار سے زائد فوجی جنگ کے دوران زخمی ہوئے ہیں یا مارے جا چکے ہیں۔
  • یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اتوار کو کم جونگ اُن کو پیش کش کی ہے کہ کیف روس کی جانب سے گرفتار کیے گئے یوکرین فوجیوں کے بدلے شمالی کوریا کے گرفتار کیے گئے فوجیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے۔
  • جنوبی کوریا کے ایک قانون ساز نے پیر کو انٹیلی جینس ایجنسی کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میدانِ جنگ میں زخمی اور ہلاک ہونے والے شمالی کوریا کے فوجیوں کی تعداد بتاتی ہے کہ وہ جدید جنگ کے لیے تیار نہیں ہیں۔

روس کے خلاف رواں ہفتے کرسک ریجن میں لڑائی کے دوران یوکرین کی فوج کو شمالی کوریا کے 12 سے زائد فوجیوں کی لاشیں ملیں لیکن ان میں سے ایک فوجی زندہ حالت میں تھا۔

یوکرین کی اسپیشل آپریشن فورس کی جاری کردہ ویڈیو کے مطابق جب یوکرین کے فوجی زندہ بچ جانے والے شمالی کوریا کے فوجی کے قریب پہنچے تو اس نے دستی بم کے دھماکے سے خود کو اُڑا لیا۔

یوکرینی فوج کے مطابق اس واقعے میں یوکرینی فوج کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم یہ واقعہ ان انٹیلی جینس رپورٹس اور شواہد کو تقویت دے رہا ہے کہ یوکرین جنگ میں شامل شمالی کوریا کے فوجی انتہائی قدم اُٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ روس کے حلیف ملک شمالی کوریا نے اپنے ہزاروں فوجی یوکرین کے خلاف لڑنے کے لیے روس بھیجے تھے۔ امریکہ اور جنوبی کوریا کے مطابق شمالی کوریا نے 10 ہزار سے زائد فوجی روس کی مدد کے لیے بھیجے ہیں۔

'خود کشی شمالی کوریا کی فوج میں ایک حقیقت ہے'

شمالی کوریا کی فوج سے منحرف ہونے والے 32 سالہ کِم نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ "خود کو دھماکے سے اُڑا لینا اور خود کُشی شمالی کوریا کی فوج میں ایک حقیقت ہے۔"

کِم نے شمالی کوریا میں مقیم اپنے خاندان کی سیکیورٹی کے پیشِ نظر اپنا مکمل نام شائع نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

کم خود بھی شمالی کوریا کی فوج کی جانب سے 2021 تک روس میں مختلف تعمیراتی منصوبوں پر کام کر چکے ہیں۔

کم کا کہنا تھا کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے آنے والے فوجیوں کی ذہن سازی کی گئی ہے اور وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی خاطر اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

یوکرینی حکام نے گزشتہ برس ایک اچانک حملے میں کرسک ریجن کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس، شمالی کوریا سے آنے والے ان فوجیوں کو اس ریجن میں استعمال کر رہا ہے۔

یوکرینی حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا کے تین ہزار سے زائد فوجی جنگ کے دوران مارے جا چکے ہیں یا زخمی ہوئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں شمالی کوریا کے مشن نے اس معاملے پر ردِعمل کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

روس اور شمالی کوریا نے ابتداً شمالی کوریا کے فوجیوں کی یوکرین جنگ میں شمولیت کو 'فیک نیوز' قرار دیا تھا۔

تاہم گزشتہ برس اکتوبر میں روسی صدر پوٹن نے اس بات سے انکار نہیں کیا تھا کہ شمالی کوریا کے فوجی اس وقت روس میں ہیں۔

شمالی کوریا کے ایک اہلکار نے بھی کہا تھا کہ ایسی کوئی بھی تعیناتی قانونی ہو گی۔

یوکرین نے رواں ہفتے کچھ ویڈیوز جاری کی تھیں جس میں شمالی کوریا کے گرفتار کیے گئے دو فوجیوں کو دکھایا گیا تھا۔ ان میں سے ایک فوجی کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین جنگ میں شامل رہنا چاہتا ہے جب کہ دوسرے کا کہنا تھا کہ وہ شمالی کوریا واپس جانا چاہتا ہے۔

شمالی کوریا کی فوج کی روس میں تعیناتی 1953-1952 میں کورین جنگ کے بعد کسی بھی جنگ میں اس کی پہلی بڑی شمولیت ہے۔ شمالی کوریا نے مبینہ طور پر ویتنام جنگ اور شام میں خانہ جنگی کے دوران اپنے کچھ فوجی بھیجے تھے۔

شمالی کوریا کے رہنما اپنی فوج کو دنیا کی بہترین فوج قرار دیتے ہیں۔ سن 2023 میں شمالی کوریا کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیوز میں شمالی کوریا کے فوجیوں کو شرٹ اُتار کر برف سے ڈھکے ہوئے کھیتوں میں دوڑتے دکھایا گیا تھا۔ جب کہ بعض فوجی جمی ہوئی جھیلوں میں چھلانگ لگاتے اور برف کے بلاکس کو مکے مارنے کی تربیت حاصل کر رہے تھے۔

پکڑے جانے کے بجائے خودکُشی کی ترغیب

لیکن انٹیلی جینس ایجنسی کی طرف سے بریفنگ لینے والے جنوبی کوریا کے ایک قانون ساز نے پیر کو کہا ہے کہ میدان جنگ میں زخمی اور ہلاک ہونے والے شمالی کوریا کے فوجیوں کی تعداد بتاتی ہے کہ وہ جدید جنگ کے لیے تیار نہیں ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ روس انہیں 'لڑائی کے ایندھن' کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ لیکن زیادہ پریشان کن صورتِ حال یہ ہے کہ ان فوجیوں کو خود کشی کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حال ہی میں دیکھا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے ایک فوجی نے پکڑے جانے سے قبل ہی جنرل کم جونگ اُن کا نعرہ لگا کر دستی بم سے خود کُشی کر لی۔

جنوبی کوریا کے قانون ساز کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے شمالی کوریا کے فوجیوں سے ملنے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا کے حکام نے اُنہیں گرفتاری سے پہلے خودکُشی کی ہدایت کی تھی۔

جب قانون ساز سے اس سے متعلق مزید تفصیلات بتانے کا کہا گیا تو اُنہوں نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ یہ معلومات یوکرین کی جانب سے جنوبی کورین نیشنل انٹیلی جینس سروس (این آئی ایس) کو دی گئی ہیں۔

'رائٹرز' کے مطابق 'این آئی ایس' سے اس بارے میں رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں ملا۔

آسن انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے دفاعی تجزیہ کار یانگ یوک کہتے ہیں کہ فوجیوں یا جاسوسوں کی خودکشیاں نہ صرف ان فوجیوں کی کم جونگ ان کی حکومت کے ساتھ وفاداری ظاہر کرتی ہیں بلکہ پیچھے رہ جانے والے اپنے خاندانوں کی حفاظت کا ایک طریقہ بھی ہیں۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اتوار کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو پیش کش کی ہے کہ کیف روس کی حراست میں موجود یوکرینی فوجیوں کے بدلے شمالی کوریا کے گرفتار کیے گئے فوجیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے۔

لیکن شمالی کوریا کی فوج کا حصہ رہنے والے کم نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ شمالی کوریا کے فوجی پکڑے جانے یا شمالی کوریا واپس بھیجے جانے کو موت سے بھی بدتر سمجھتے ہیں۔

اُن کے بقول شمالی کوریا کے سربراہ جنگی قیدی بننے کو بھی غداری سمجھتے ہیں۔ اس لیے فوج میں کہا جاتا ہے کہ آخر میں ایک گولی اپنے لیے بھی بچا کر رکھو۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG