|
ویب ڈیسک__یوکرین نے روس کو اپنی سرزمین سے یورپ کے لیے گیس فراہم کرنے سے روک دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد یہ سوال زیرِ بحث ہے کہ مشرقی یورپ کی گیس کی ضروریات کتنی متاثر ہوں گی؟
روس کے ساتھ 2019 میں ہونے والے معاہدے کے تحت یوکرین نے اسے اپنی سرزمین پائپ لائن کے ذریعے پانچ برس تک یورپ کو گیس فراہم کرنے کی اجازت دی تھی۔
البتہ یہ معاہدہ نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی ختم ہو گیا ہے اور یوکرین روس کی 2022 میں اپنے خلاف شروع کی گئی جنگ کی وجہ سے اس معاہدے میں مزید توسیع کا ارادہ نہیں رکھتا۔
اگرچہ یورپ نے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین جنگ شروع کرنے کے بعد گیس کے لیے روس پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم مشرقی یورپ کے ممالک تاحال اپنی توانائی کی زیادہ تر ضروریات روس ہی سے پوری کرتے ہیں۔
فرانس میں قائم ژاک دیلور انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹری کے سربراہ فوک وین نوین کا کہنا ہے کہ روس کی یورپ کو فروخت کی جانے والی گیس کا ایک تہائی حصہ یوکرین سے جانے والی پائپ لائن سے گزر کر جاتا ہے۔
روس اس کے علاوہ بحیرۂ اسود کے اندر بچھی ہوئی پائب لائن کے ذریعے بلغاریہ، سربیا اور ہنگری کو گیس فراہم کی جاتی ہے یا پھر لیکوئیفائیڈ نیچر گیس (ایل این جی) کی شکل میں برآمد کی جاتی ہے۔
تاہم منگل کو یوکرینی کمپنی او جی ٹی ایس یو کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطاق یکم جنوری 2025 سے مشرقی یورپ کے لیے روس کی گیس کی فراہمی صفر ہو گئی ہے۔
کون کتنا متاثر ہوگا؟
یوکرین سے گزرنے والی پائپ لائن سے آسٹریا اور سلوواکیہ کو گیس کی فراہمی ہوتی ہے۔
آسٹریا اپنی ضروریات کا زیادہ تر حصہ یوکرین کے راستے آنے والے گیس سے پورا کرتا ہے جب کہ سلوواکیہ کی دو تہائی ضروریات ایندھن فراہم کرنے والی روس کی قومی کمپنی 'گیزپروم' پوری کرتی ہے۔
گیزپروم نے گزشتہ برس نومبر سے خریدوفروخت کے معاہدے سے متعلق تنازع پر آسٹریا کو گیس کی فراہمی روک دی تھی۔ تاہم آسٹریا کے توانائی سے متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے ہی متبادل انتظامات کر لیے تھے۔
سلوواکیہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے گیس کی فراہمی بند ہونے سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا اور وہ پہلے گیس کے حصول کے لیے دیگر ذرائع سے رجوع کر چکا ہے۔
تاہم خطے میں روس کے چند اتحادیوں میں شامل سلوواکیہ نے یوکرین کی جانب سے روسی گیس کی سپلائی روکنے کے فیصلے کو یک طرفہ اور غیر منطقی قرار دیا ہے۔
سلوواکیہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ یوکرین کو بجلی کی فراہمی روک دے گا۔ روس کے ساتھ جنگ میں توانائی کا ڈھانچہ متاثر ہونے کی وجہ سے کیف کو سلوواکیہ سے آنے والی بجلی کی اشد ضرورت ہے۔
تاہم یورپی کمیشن کے مطابق روس کی جانب سے گیس کی بندش سے یوکرین متاثر نہیں ہوگا کیوں کہ وہ اپنی سرزمین سے گزرنے والا روسی ایندھن پہلے بھی استعمال نہیں کرتا تھا۔
مالدووا کے لیے مشکل کیوں؟
یوکرین کے ذریعے روس سے گیس کی فراہم رکنے سے مشرقی یورپ کے ملک مالدووا کو سب سے زیادہ مشکل کا سامنا ہے۔ سابق سوویت یونین میں شامل رہنے والے اس ملک کی طویل سرحد یوکرین سے ملتی ہے۔ اسے روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کا سامنا بھی ہے۔
کیف سے گیس کی فراہمی رکنے کے پیشِ نظر اس چھوٹے سے ملک نے 60 دن کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔۔
ہفتے کو روس کی قومی آئل کمپنی گیزپروم نے اعلان کیا تھا کہ واجبات کے تنازع کی بنیاد پر بھی گیس کی فراہمی روک دی جائے گی جس پر مالدووا کے وزیرِ اعظم نے روس پر ’’ظالمانہ حربے‘‘ استعمال کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
گیزپروم نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے مالدووا کو گیس کی فراہمی کم کردی تھی۔ مالدووا سے علیحدگی اختیار کرنے والے علاقے ٹرانسٹریا کو صرف روسی کمپنی گیس فراہم کرتی ہے۔ عالمی سطح پر اس علاقے کو مالدووا ہی کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ البتہ ماسکو کے حمایت یافتہ انہیں علاقوں سے مالدووا کی دو تہائی بجلی کی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔
مالدووا کی صدر مایا ساندو روس کی جانب سے گیس کی فراہم میں کمی کو ’’انرجی بلیک میل‘‘ اور 2025 کے ملکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش بھی قرار دے چکی ہیں۔
گیس کی فراہمی متاثر ہونے سے مالدووا سے علیحدگی کے دعوے دار اس خطے میں توانائی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ مالدووا کی صدر نے سردی میں ٹرانسٹریا کو امداد فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
صرف پانچ فی صد
روس یوکرین کے ذریعے سالانہ 14 ارب مربع میٹر گیس منتقل کرتا ہے جو یورپی یونین کی گیس کی برآمدات کا صرف پانچ فی صد بنتا ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یوکرین سے سپلائی کٹ جانے کے اثرات محدود نوعیت کے ہوں گے۔
یورپی کمیشن نے منگل کو 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ایک سال قبل سے یوکرین کے ذریعے روسی گیس کی فراہمی کے بغیر پیدا ہونے والی صورتِ حال کی تیاری کی جا رہی تھی۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کا گیس انفرا سٹرکچر گزشتہ برسوں میں مضبوط ہو گیا ہے اور متاثر ہونے والے ممالک کو ’’متبادل ذرائع‘‘ سے گیس کی سپلائی کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
خطے میں روس سے قریبی روابط رکھنے والا یوکرین کا پڑوسی ملک ہنگری بھی کیف کے ذریعے گیس سپلائی بند ہونے سے متاثر نہیں ہو گا۔ کیوں کہ وہ روس سے گیس کی برآمدات کا زیادہ تر حصہ بحیرۂ اسود کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔
اس تحریر کے لیے معلومات ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔
فورم