پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے مابین حکومت سازی کے چند روز بعد ہی تلخیاں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔ کراچی سے پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور معروف اینکر عامر لیاقت نے گورنر ہاؤس کراچی میں پارٹی کے دیگر ارکان کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے پر نہ بلانے پر سوشل میڈیا اور ٹی وی انٹرویو میں پارٹی قیادت پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
عامر لیاقت نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا: "میں پہلے ہی پوزیشن کلیئر کردوں۔ گورنر ہاؤس میں اس وقت کراچی کے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کا کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے لیکن بوجوہ اس میں مجھے نہیں بلایا گیا۔۔۔ کوئی بات نہیں! اس طرح ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔"
میں پہلے ہی پوزیشن کلیئرکردوں گورنر ہاؤس میں اس وقت کراچی کے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کا کا اجلاس منعقد ہورہا ہے لیکن بوجوہ اس میں مجھے نہیں بلایا گیا۔۔۔ کوئی بات نہیں! اس طرح ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) August 28, 2018
سماء ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت نے پارٹی چیئرمین اور وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کی اور کہا کہ وہ عمران خان کو وزیر اعظم بننے کے بعد کئی بار کراچی آنے کا کہہ چکے ہیں مگر وہ یہاں آنے کو تیار نہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کراچی کو اہمیت دینے کو تیار نہیں۔ عامر لیاقت نے یہ بھی "انكشاف" کیا کہ تحریک انصاف کے کم و بیش 14 ارکان اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ سکتے ہیں تاہم انہوں نے اپنے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی۔
دوسری جانب تحریک انصاف کراچی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت سے رابطہ کرنے کی بارہا کوشش کی گئی مگر ان سے رابطہ نہ ہوا، انہیں عشائیے میں نہ بلانے کی کوئی اور وجہ نہیں۔
تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان اظہر لغاری نے بھی ٹوئیٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ کراچی سے منتخب پی ٹی آئی کا کوئی بھی نمائندہ اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ اسے عمران خان کے نام پر ووٹ ملے۔ مناسب وقت آنے پر عمران خان کراچی بھی آئیں گے۔
کراچی کی عوام عمران خان سے والہانہ پیار کرتی ہے، کراچی سے منتخب پی ٹی آئی کا کوئی بھی منتخب نمائندہ اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ ووٹ عمران خان کا ہے نہ کہ کسی اور انفرادی شخص کا۔ انشاءاللہ جب مناسب وقت آئے گا وزیر اعظم عمران خان کراچی ضرور تشریف لائیں گے۔
— Azhar Laghari (@AzharLaghariPTI) August 28, 2018
معروف اینکر عامر لیاقت کا سیاسی اور پیشہ وارانہ کیرئیر تنازعات سے بھرپور رہا ہے۔ ان کے اکثر بیانات اور عمل پر تنقید کی جاتی رہی ہے تاہم بہت سے لوگ ان کے انداز بیان کو بے حد پسند بھی کرتے ہیں۔
پارٹی قیادت اور پالیسی کے خلاف ان کے بیانات سوشل میڈیا پر خوب زیر بحث بنے ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگ جہاں ان کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں وہیں انہیں اپنی ہی جماعت کے لوگوں سے سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔