|
اسلام آباد -- پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ہمراہ ان کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے پشاور میں ملاقات ہوئی یے۔
آرمی چیف سے ہونے والی اس ملاقات کو گزشتہ سال نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے بعد پی ٹی آئی کا جنرل عاصم منیر کے ساتھ پہلا باضابطہ رابطہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ذرائع ابلاغ میں فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان پسِ پردہ رابطوں کی باز گشت چل رہی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے علی امین گنڈا پور کے ہمراہ ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں ملکی استحکام کے حوالے سے تمام امور پر بات چیت ہوئی اور دوسری طرف سے بھی مثبت جواب ملا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بیرسٹر گوہر نے فوج کے سربراہ سے ہونے والی اپنی ملاقات کی خبروں کی تردید کی تھی۔
جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی فوج کے ساتھ براہ راست بات چیت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کو ہم سے بات کرنی چاہیے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ مذاکرات بند ہیں، ہمیشہ بات چیت کا کہا۔ دوسری طرف سے دروازے بند تھے، اب اگر بات چیت شروع ہوئی ہے تو پاکستان کے ہی استحکام کے لیے بات ہو گی۔"
خیال رہے کہ عمران خان بار بار یہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ وہ حکومت کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کریں گے کیوں کہ ان کے بقول فیصلے کا اختیار فوج کے پاس ہی ہے۔
عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ
دوسری جانب پی ٹی آئی نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ تین ہفتوں سے جاری مذاکرات میں اپنے تحریری مطالبات سامنے رکھ دیے ہیں جن میں نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل اور گرفتار سیاسی قیدیوں کی رہائی کے مطالبات شامل ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سہولت کاری میں حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں حکومتی کمیٹی میں عرفان صدیقی، رانا ثناء اللہ، خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار شامل ہیں جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا شریک ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے تحریری مطالبات اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پیش کیے جس پر کمیٹی کے ارکان عمر ایوب، علی امین گنڈا پور، سلمان اکرم راجہ، صاحبزادہ حامد رضا اور راجہ ناصر کے دستخط موجود ہیں۔
مذاکرات اور ملاقاتوں کے اس ماحول میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے مطابق عدالتی عملے کی جانب سے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے وکلا کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ "میں مسلسل کہتا رہا ہوں کہ مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے علاوہ پی ٹی آئی کے عسکری حکام سے مذاکرات ہو رہے ہیں جس کی آج اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی رہنماؤں نے تصدیق کردی ہے۔"
'اب گیند مسلم لیگ (ن) کی کورٹ میں ہے'
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مطیع اللہ جان کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے تحریری مطالبات پیش کرنے کے بعد اب گیند مسلم لیگ (ن) کے کورٹ میں ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات پیش ہونے کے بعد ان پر اتفاق نہیں کیا گیا اور کمیشن نہ بنایا گیا تو اس کی ذمے داری مسلم لیگ (ن) پر عائد ہو گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کمیشن کا قیام عمل میں لاتی ہے تو کمیشن کے قیام کے ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کی مشکلات میں اضافہ ہو گا اور نو مئی اور 26 نومبر کے اس کا بیانیہ کمزور ہو گا۔
سینئر تجزیہ کار چودھری غلام حسین کہتے ہیں کہ امریکہ کی پاکستان کے بارے میں بھی پالیسی واضح ہے۔ اُن کے بقول حکومت کو پی ٹی آئی کا مینڈیٹ واپس دینا ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نہ نکلا تو پھر امریکہ کے ذریعے ہی کوئی نہ کوئی حل نکلے گا۔