تینوں صدارتی امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ’’میری نامزدگی میری جماعت کا فیصلہ ہے، کونسا صدارتی امیدوار موزوں ہے اور کون نہیں اسکا فیصلہ ووٹر کریگا‘‘

پاکستان میں چار ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیےپاکستان پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمان اور پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے ہیں۔

صدارتی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن، تحریک انصاف نے عارف علوی اور مسلم لیگ(ن) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے تینوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے ہیں۔

کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت اعتزاز احسن اور عارف علوی الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔ تاہم، مولانا فضل الرحمان خود نہ آئے اور جے یو آئی (ف) اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اس موقع پر موجود تھے۔

عارف علوی کے کاغذات نامزدگی پر مولانا فضل الرحمان کے وکیل کامران مرتضیٰ نے اعتراض کیا کہ سندھ ہائی کورٹ میں عارف علوی کے خلاف پٹیشن دائر ہوئی ہے؛ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا، جب نوٹس نہیں ملا تو کیسے ہم کارروائی کریں؟ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ میں آپ کے نوٹس میں یہ معاملہ لارہا ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر نے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے عارف علوی کے کاغذات منظور کر لیے۔

دوسری جانب، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزار احسن کا کہنا ہے الیکشن بھرپور طریقے سے لڑیں گے۔ بقول اُن کے، ’’صدارتی الیکشن میں پارٹی کا نہیں، ضمیر کا ووٹ ہوتا ہے، پی ٹی آئی کے کئی لوگ ہمیں ووٹ کاسٹ کریں گے، جے یو آئی کے کئی ساتھی بھی پی پی کو ووٹ دیں گے‘‘۔

اعتزاز احسن نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’میری نامزدگی میری جماعت کا فیصلہ ہے، کونسا صدارتی امیدوار موزوں ہے اور کون نہیں اسکا فیصلہ ووٹر کریگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’میرا رویہ بہت لچکدار ہے، ن لیگ نے ایاز صادق یا راجا ظفرالحق جیسا امیدوار نامزد کیا ہوتا تو ہم سوچنے پر مجبور ہو جاتے۔ تمام سیاسی جماعتوں سے ہمیں ووٹ کی توقع ہے‘‘۔

الیکشن کمیشن نے 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کیلئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف احمد خان کے مطابق پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد، پنجاب اسمبلی لاہور، سندھ اسمبلی کراچی، خیبرپختونخوا اسمبلی پشاور اور بلوچستان اسمبلی کوئٹہ سمیت 5 مقامات پر ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دن 12 بجے تک واپس لے سکیں گے، جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی روز دوپہر ایک بجے جاری کی جائے گی۔

پاکستان میں صدر کے انتخاب کے لیے عام افراد بھی کاغذات جمع کروا سکتے ہیں اور اس الیکشن میں بھی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ 10 دیگر افراد نے بھی کاغذات جمع کروائے۔ لیکن ان کو تجویز کنندہ اور تائید کنندہ نہ ملنے کے باعث ان کے کاغذات مسترد کر دیے گئے۔

صدر مملکت ممنون حسین کی مدت 8 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے جس کے بعد نئے صدر آئندہ پانچ سالوں کے لیے اس عہدہ کا حلف اٹھائیں گے۔