ویب ڈیسک: عوامی رائے عامہ کے ایک نئے جائزے کے مطابق امریکی شہریوں کی اکثریت ڈیموکریٹس کے مقابلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جاری شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار سمجھتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور بین الاقوامی ریسرچ کمپنی 'اپسوس' کی جانب سے کیے جانے والے مشترکہ سروے میں 47 فی صد امریکی شہریوں نے جاری شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار صدر ٹرمپ کو قرار دیا۔
SEE ALSO: امریکہ میں حکومت بند ہونے کا مطلب کیا ہے؟سروے میں شامل 33 فی صد افراد کے خیال میں شٹ ڈاؤن کے ذمہ دار ڈیموکریٹ ارکانِ کانگریس ہیں جب کہ سات فی صد نے اس کی ذمہ داری ری پبلکن ارکانِ کانگریس پر عائد کی۔
اکیس سے 25 دسمبر کے دوران کیے گئے سروے کا بیشتر حصہ اس وقت مکمل ہوا جب امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہوچکا تھا۔
سروے کے یہ نتائج صدر ٹرمپ کے اس مؤقف کی تائید نہیں کرتے کہ جاری شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد ہوتی ہے۔
گزشتہ چھ روز سے جاری امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن ہفتے کو اس وقت شروع ہوا تھا جب کانگریس اور صدر ٹرمپ میکسیکو کے ساتھ واقع امریکی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے رقم کی فراہمی پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے تھے۔
سرحد پر دیوار کی تعمیر صدر ٹرمپ کا ایک اہم انتخابی وعدہ ہے اور ان کا موقف ہے کہ اس دیوار کی تعمیر سے غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد روکنے میں مدد ملے گی۔
دیوار کی تعمیر پر لگ بھگ 23 ارب ڈالر لاگت آنی ہے اور صدر ٹرمپ گزشتہ ایک سال سے کانگریس سے تعمیر شروع کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر کی رقم کا تقاضا کر رہے ہیں۔
لیکن ڈیموکریٹس اور خود صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کے بعض ارکانِ کانگریس اس دیوار کی تعمیر کے مخالف ہیں اور اس کے لیے بجٹ میں فنڈز رکھنے سے انکاری ہیں۔
صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ جب تک انہیں دیوار کے لیے فنڈز نہیں ملیں گے، وہ کانگریس کی جانب سے منظور کردہ کسی بجٹ دستاویز پر دستخط نہیں کریں گے، چاہے کاروبارِ حکومت بند ہی کیوں نہ رہے۔
ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان جاری اس تنازع کے باعث امریکی حکومت کو دستیاب فنڈنگ ختم ہونے کے باوجود نیا بجٹ اب تک منظور نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے حکومت شٹ ڈاؤن ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق حالیہ سروے میں شریک 35 فی صد افراد نے کانگریس کی جانب سے بجٹ میں دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کرنے کی حمایت کی۔
صرف 25 فی صد کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر صدر ٹرمپ کی جانب سے حکومت شٹ ڈاؤن کرادینے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
جاری شٹ ڈاؤن سے امریکہ کی وفاقی حکومت کے 20 فی صد محکمے او ر آٹھ لاکھ ملازمین متاثر ہوئے ہیں جن میں سے تین لاکھ سے زائد کو جبری رخصت پر گھر بھیج دیا گیا ہے۔
باقی کے 80 فی صد محکموں اور سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ دستیاب ہے اور وہ بدستور کام کر رہے ہیں۔
گو کہ امریکہ میں کرسمس کی تعطیلات کے باعث جاری شٹ ڈاؤن کا اب تک معمولاتِ زندگی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن جنوری کے آغاز تک جاری رہا تو پھر اس کے منفی اثرات زیادہ نمایاں ہوں گے۔