العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف لاہور ہائی کورٹ سے اجازت ملنے کے بعد علاج کے لیے بیرون ملک منگل کے روز روانہ ہوں گے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ہفتے کے روز سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔
میاں محمد نواز شریف کی صحت کے حوالے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف علاج کے لیے منگل کو بیرون ملک روانہ ہوں گے۔
بیرون ملک روانگی کے حوالے سے مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ نواز شریف کو لے جانے کے لیے ایئر ایمبولینس منگل کی صبح لاہور پہنچے گی۔
SEE ALSO: 'عدالتوں کے سوا کوئی ادارہ نواز شریف کو ریلیف نہیں دے سکتا'ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو سفر کے قابل بنانے کے لیے ڈاکٹرز نے صلاح مشورے کیے ہیں۔ جبکہ اسٹیرائڈ کی ہائی ڈوز دینے کا عمل جاری ہے تاکہ پلیٹ لیٹس کی مقدار سفر کے قابل ہو سکے۔
خیال رہے کہ نواز شریف گزشتہ ماہ سے زیر علاج ہیں۔ ان کو پلیٹ لیٹس کم ہونے کے باعث نیب حوالات سے لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ انہیں چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے حراست میں لیا تھا۔ جس پر لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت دے دی تھی جب کہ العزیزیہ اسٹیل مل کیس میں گزشتہ سال احتساب عدالت نے انہیں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں طبی بنیادوں پر آٹھ ہفتوں کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
SEE ALSO: العزیزیہ کیس: نواز شریف کی سزا آٹھ ہفتے کے لیے معطلنواز شریف اس وقت لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ہی زیر علاج ہیں۔ جہاں ان کے لیے خصوصی میڈیکل یونٹ قائم کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ تاحال نواز شریف کی بیماری کی تشخیص نہیں ہو سکی۔ لہٰذا، انہیں فوری طور پر بیرون ملک جانا چاہیے۔
نواز شریف کا نام وزارتِ داخلہ کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں موجود ہونے کے باعث وہ بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے تھے۔
پاکستان کی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط منظوری دی تھی، جس کے تحت نواز شریف کو سات ارب کا ضمانتی بانڈ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ لیکن، مسلم لیگ (ن) اور شریف خاندان نے یہ شرط مسترد کر دی تھی۔
SEE ALSO: 'نواز شریف کا علاج اب ان کے گھر پر ہی ہو گا'تین دن قبل نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے حکومت کی طرف سے مشروط اجازت کے خلاف مسلم لیگ (ن) نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو ضمانت پر رہا کیا تھا۔
SEE ALSO: 'یہ گوانتا نامو بے لے جانا چاہتے ہیں تو لے جائیں'گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جبکہ ان کے ہمراہ شہباز شریف بھی بیرون ملک جا سکیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی جانب سے نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی گئی تھی۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے حکم جاری کیا۔ جس کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف چار ہفتوں کے لیے علاج کے غرض سے بیرون ملک جاسکتے ہیں۔
SEE ALSO: 'تخت کی لڑائی میں وزرائے اعظم عقل اور دل کے ہاتھوں مات کھا گئے'لاہور ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق اگر نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہو سکتی ہے، جبکہ حکومتی نمائندے پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کر سکیں گے۔
سابق وزیر اعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے کی درخواست کی مزید سماعت اب جنوری 2020 کے تیسرے ہفتے میں ہو گی۔