پلوٹو: نائٹروجن کی سمندری سطح پر بہتے ہوئے آئسبرگ

یہ پہاڑیاں جو ’اسپیوٹنک پلانم‘ کے علاقے میں واقع ہیں، جنھیں پلوٹو کا ’دل‘ کہا جاتا ہے، ایک سے کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ بات اُن تصاویر سے ثابت ہوتی ہے جو ’نیو ہورائزن پروب‘ نے زمین پر واپس بھیجی تھیں

ناسا کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے پلوٹو پر منجمد نائٹروجن کے سمندر پر ’آئسبرگ‘ کی طرح کی تیرتی ہوئی ’پہاڑیوں‘ کا مشاہدہ کیا ہے۔

یہ پہاڑیاں جو ’اسپیوٹنک پلانم‘ کے علاقے میں واقع ہیں، جنھیں پلوٹو کا ’دل‘ کہا جاتا ہے، ایک سے کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ بات اُن تصاویر سے ثابت ہوتی ہے جو ’نیو ہورائزن پروب‘ نے زمین پر واپس بھیجی تھیں۔

ناسا کا خیال ہے کہ یہ پہاڑیاں پانی کی برف سے بنی ہیں کیونکہ نائٹروجن کے مقابلے میں پانی سے گاڑھی ہوتی ہے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑیاں اِسی طرح تحرک میں رہتی ہیں جیسے زمین کے آئسبرگ ہوا کرتے ہیں، اور ممکنہ طور پر ٹھوس اونچائی کے بکھرے ہوئے زرات کے سے ہیں جنھیں نائٹروجن کے گلیشئر اسپیوٹنک پلانم کی جانب گھسیٹ کر لے جا رہے ہیں۔

زمین کے آئسبرگ کے برعکس، جو نسبتاً تیزی سے جنبش کرتے ہیں، پلوٹو کے آئسبرگ سست روی کے ساتھ اسپیوٹنک پلانم کے گرد گھومتے ہیں، جو لاکھوں برسوں کے بعد کناروں کی جانب دھکیل دیے جاتے ہیں۔

تصاویر میں ’چیلنجر کولیس‘ کا علاقہ بھی دکھائی دیتا ہے، جو خلائی گاڑی ’چیلنجر‘ کے نام سے نسبت رکھتی ہے، جو 30 سال قبل تباہ ہوگئی تھی، اور اِس میں پہاڑیوں کا ایک سلسلہ دکھائی دیتا ہے۔ ناسا کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑیاں اتھلی نائٹروجن کی جانب بھٹک گئی ہیں۔

ناسا کے پریس رلیز میں بتایا گیا ہے کہ ’’یہ اُس دلچسپ اور انتہائی ارضیاتی سرگرمی کا پتا دیتی ہے جو مثالی طور پر پلوٹو پر موجود ہے‘‘۔

’نیو ہورائزن‘ کی خلائی گاڑی گذشتہ سال جولائی میں اس سیارچے کے پاس سے گزری تھی۔