بلوچستان کے شمالی ضلعے پشین میں اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی پر بم حملے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ہیں۔ دھماکے کے وقت اسسٹنٹ کمشنر گاڑی میں موجود نہیں تھے۔
ضلعی پولیس افسر عظمت شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ واقعہ جمعے کی دوپہر کو پیش آیا جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
عظمت شاہ کے مطابق ضلع پشین کی تحصیل برشور کے اسسٹنٹ کمشنر امیر زمان ضلعی مرکز پشین بازار میں ایک اجلاس میں شریک تھے جس کے دوران اُنہوں نے اپنی سرکاری گاڑی کچھ سامان لانے کے لیے اپنے محافظوں کے ساتھ برشور روانہ کی۔
ڈی پی او نے بتایا کہ گاڑی جب پشین بازار کے بائی پاس سے گزر رہی تھی تو سڑک کے کنارے ایک درخت کے ساتھ کھڑی موٹر سائیکل میں نصب بارودی مواد میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکہ کیا گیا۔
دھماکے کی زد میں آکر گاڑی میں سوار چار سکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور شدید زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر پشین کے مقامی سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں تین جوان طبی امداد ملنے سے قبل ہی دم توڑ گئے۔ ایک اور زخمی سکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور کو شدید زخموں کے باعث کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد علاقے کو گھیر ے میں لے کر پولیس نے سرچ آپریشن کیا اور عینی شاہدین سے معلومات اکٹھی کیں۔
انتظامیہ نے کوئٹہ سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا ہے تاکہ دھماکے میں استعمال کیے گئے بارودی مواد اور اس کی شدت معلوم کی جاسکے۔
دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حکام کو واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ضلع پشین بلوچستان کے پر امن اضلاع میں شمار کیا جاتا تھا لیکن گزشتہ چند برسوں سے اس ضلعے میں امن و امان کی صورتِ حال تسلی بخش نہیں رہی۔
پانچ دسمبر 2016ء کو اسی ضلع کے علاقے حر مزئی میں پولیس نے ایک کارروائی کے دوران پانچ افراد کو ہلاک کیا تھا جن کے بارے میں پولیس حکام کا دعویٰ تھا کہ ان کا تعلق ایک کالعدم مذہبی تنظیم سے تھا۔
ضلع پشین کی سرحد افغانستان سے بھی ملتی ہے اور یہاں پر ماضی میں طالبات پر تیزاب پھینکنے اور خواتین اساتذہ پر حملوں کے واقعات بھی رپورٹ ہو چکے ہیں۔