ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی دوا ساز کمپنی 'فائزر' اور برطانیہ کی ایسٹرا زینیکا ویکسین کی دو خوراکیں بھارت میں پائی جانے والی کرونا وائرس کی قسم کے خلاف اتنی ہی مؤثر ہیں جتنی کہ وہ برطانیہ میں پائے جانے والے وائرس کے خلاف ثابت ہوئی تھیں۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق فائزر ویکسین بھارت میں پائی جانے والی وائرس کی قسم کے خلاف 88 فی صد مؤثر ہے جب کہ یہ ویکسین برطانیہ میں 'کینٹ' نامی قسم کے خلاف 93 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
دوسری جانب ایسٹرا زینیکا کی ویکسین بھارت اور برطانیہ میں پائی جانے والی وائرس کی اقسام کے خلاف بالترتیب 60 اور 66 فی صد مؤثر رہی۔
اس متعدی مرض کی سامنے آنے والی مختلف اقسام کے خلاف دونوں ویکسینز کے مؤثر ہونے کا مطالعہ دوسری خوراک کے لگانے کے دو ہفتے بعد کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں پائی جانے والی کرونا وائرس کی قسم برطانیہ میں پائی جانے والے قسم سے زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔
برطانیہ میں ویکسین کے عمل کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراکوں کے درمیان وقفے کو تین مہینے تک بڑھا دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مختلف قسموں سے بچاؤ کے لیے ایسے لوگوں کو جنہیں وائرس سے زیادہ خطرہ لاحق ہے یا وہ 50 سے زائد عمر کے ہیں ان کے لیے ویکسین کی دو خوراکوں کے درمیان وقفے کو دو مہینوں تک محدود کیا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
برطانیہ کے وزیرِ صحت میٹ ہینکک نے ویکسین کی دو خوراکوں کے مؤثر ہونے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ برطانیہ معمول کی زندگی بحال کرنے کے لیے درست سمت میں جا رہا ہے۔
ادھر بھارت کی حکومت نے ہفتے کو کہا کہ ملک میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور اب یہ وبا دیہی علاقوں تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم ملک کے کئی حصوں میں وبا کے پھیلاؤ میں کمی آئی ہے۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں دو لاکھ 50 ہزار نئے کیسز کی تشخیص ہوئی جب کہ چار ہزار دو سو افراد اس مرض سے زندگی کی بازی ہار گئے۔
بھارتی ریاستوں آندھرا پردیش اور تامل ناڈو میں نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ ریاست مہاراشٹرا اور کرناٹک اور کیرالا میں کیسز میں گزشتہ دو ہفتوں میں کمی آئی ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق بھارت امریکہ کے بعد عالمی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں دو کروڑ 63 لاکھ کیسز کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ دو لاکھ 95 ہزار افراد اس مہلک وبا کے ہاتھوں اپنی زندگیاں کھو چکے ہیں۔