پشاور: خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 21 ہوگئی

جائے واقعہ کا منظر

حکام اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 74 زخمی شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں جن میں سے بعض کی حالت تاحال تشویش ہے۔

خیبر پختونخوا کے مرکزی شہر پشاور میں منگل کی شب ایک انتخابی جلسے پر ہونے والے خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے کی تعداد 21 ہوگئی ہے اور واقعے کے بعد شہر کی فضا سوگوار ہے۔

حکام اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 74 زخمی شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں جن میں سے بعض کی حالت تاحال تشویش ہے۔

منگل کی رات صوبے کی اہم قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے انتخابی جلسے پر ہونے والے اس خودکش حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پارٹی کے رہنما اور صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 78 سے امیدوار ہارون بلور بھی شامل تھے۔

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے ایک بیان کے ذریعے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

ہارون بلور کے والد عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور بھی 2012ء میں ایک خودکش حملے میں مارے گئے تھے۔

پولیس اور ریسکیو اہلکار جائے واقعہ کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بدھ کی صبح صحافیوں کو بتایا ہے کہ خود کش حملے میں اب تک 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بھی ایک زخمی کے جانبر نہ ہونے کی اطلاع ہے۔

پولیس حکام نے خودکش حملے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اُدھر کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی پر اپنے دورِ حکومت میں شدت پسندوں کو گرفتار اور اُنہیں قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔

شدت پسند تنظیم کے ترجمان محمد خراسانی نے صحافیوں کو بھیجے جانے والے اپنے ایک بیان میں عوامی نیشنل پارٹی کو اسلام دشمن جماعت بھی قرار دیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پشاور کے علاقے یکہ توت میں انتخابی جلسے پر ہونے والے اس خودکش حملے کا ہدف ہارون بلور ہی تھے جو علاقے میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کرنے پہنچے تھے۔

ہارون بلور اور عوامی نیشنل پارٹی کے دیگر کارکنوں کی خودکش حملے میں ہلاکت کی اطلاع ملتے ہی صوبے بھر سے پارٹی کے رہنما اور 25 جولائی کے انتخابات میں امیدواران انتخابی مہم معطل کرکے بلور ہاؤس پشاور پہنچ گئے ہیں۔

واقعے کے بعد اے این پی کے دو کارکن غم سے نڈھال ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین نے کہا ہے کہ وہ ہارون بلور کی تدفین کے بعد اپنے آئندہ کے لائحۂ عمل کا اعلان کریں گے۔ ہارون بلور کی نمازِ جنازہ بدھ کی شام تاریخی مقام وزیر باغ میں ادا کی جائے گی۔

اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسیں نے واقعے پر 10 دن کا سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

دریں اثنا خیبر پختونخوا کے نگران وزیرِ اعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمد خان کے زیرِ صدارت کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں انتخابی مہم کے دوران امن و امان قائم رکھنے کے بارے میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

ہارون بلور کی ہلاکت کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقے پی کے 78 پر انتخابات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس نشست پر ہارون بلور کا مقابلہ پاکستان تحریکِ انصاف اور متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں کے ساتھ تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ حلقے میں انتخابات کا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔