پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخوا کے مرکزی شہر پشاور میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے سکیورٹی فورسز کے تین اہلکاروں کو قتل کر دیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق بدھ کی صبح فرنٹیئر کور کی ایک گاڑی جیسے ہی رنگ روڈ سے پتنگ چوک پر پہنچی تو موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
فائرنگ سے گاڑی پر سوار دو اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ تیسرے زخمی نے اسپتال پہنچ کر دم توڑا۔
پولیس اور ایف سی کی نفری نے فوری طور پر جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر شواہد جمع کیے اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی۔
کالعدم تحریک طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ قبائلی علاقوں سے ملحقہ صوبہ خیبرپختونخوا میں شدت پسند سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر ایسے واقعات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی پشاور کے علاقے اسلم ڈھیری میں پولیس کی ایک گاڑی کو دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا گیا اور جیسے ہی یہاں پولیس اور امدادی کارکنان پہنچے تو دوسرا بم دھماکا ہوا۔
اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا جب کہ 17 افراد زخمی ہوئے جن میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل تھے جب کہ اسی ماہ تین مشتبہ دہشت گرد اس وقت ہلاک ہوئے جب ان میں سے ایک کی خودکش جیکٹ اس وقت دھماکے سے پھٹ گئی جب وہ مبینہ طور پر پشاور میں تخریبی کارروائی کے لیے شہری میں داخل ہوئے۔
حکام تشدد کے حالیہ واقعات کو عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی جاری کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔