رشوت ستانی اور بدعنوانی کے خلاف مہم میں نامناسب الفاظ کا استعمال

انسداد رشوت ستانی اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا میں 3سے 9 دسمبر تک خصوصی مہم چلائی جا رہی ہے۔

اس ہفتہ وار خصوصی مہم کے دوران عوام میں آگہی پیدا کرنے کے لیے تعلیمی اداروں اور زندگی کے دیگر شعبوں میں خصوصی تقاریب اور بحث و مباحثوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

دیگر سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کی طرح پشاور کی ضلعی حکومت نے بھی شہر بھر میں خصوصی بینر اور پوسٹر لگوا رکھے ہیں، جن میں رشوت اور بد عنوانی کے خلاف نعرے درج ہیں۔ تاہم، ان بینروں پر لکھے گئے بعض الفاظ انتہائی ناشائستہ خیال کیے جا رہے ہیں۔

جوڈشیل کمپلکس کے سامنے ایک بینر پر تحریر الفاظ کچھ یوں ہیں:

رشوت لینا جس کا کام، ذلیل کمینہ اُس کا نام‘۔

پشاور ہائی کورٹ بار ایسویشن کے سیکرٹری جنرل یاسر خٹک نےضلعی انتظامیہ کے بینر پر لکھے گئے الفاظ کو ’نامناسب‘ قرار دیتے ہوئے، وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’بدعنوانی اور رشوت ستانی کی کسی بھی طور پر اجازت نہیں ہونی چاہیے؛ اور اس لعنت میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ مگر آگہی مہم کو کامیاب بنانے کیلئے ایسے الفاظ کا چناؤ ہونا چاہئے جس سے اس برائی کا خاتمے ہو یا کمی میں مدد ملے‘‘۔

نامور تعلیمی ماہر ڈاکٹر خادم حسین نے بھی ضلعی انتظامیہ کی آگہی مہم کے سلسلے میں لگوائے گئے بینر پر تحریر کردہ الفاظ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’’جب تک عدالت میں الزام ثابت نہیں ہوتا تب تک ملزم کو مجرم نہیں گردانا جاتا، اسی طرح سخت الفاظ کا استعمال کسی کو زیب نہیں دیتا‘‘۔

ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بینروں اور پوسٹروں پر لکھے گئے الفاظ کی تصدیق کی، جب کہ ضلعی ناظم ارباب محمد عاصم خان نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔