سوات میں ہزاروں افراد کی ریلی؛ 'ہم صرف امن چاہتے ہیں'

پاکستان کے ضؒع سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کی مبینہ آمد کے خلاف مقامی آبادی نے جمعے کو احتجاجی ریلی نکالی۔

احتجاجی ریلی میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کی۔

ریلی کا اہتمام سوات قومی جرگہ کے زیرِ اہتمام کیا گیا کہ جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

سوات سے تعلق رکھنے والے صحافی عیسیٰ خان خیل کے مطابق ریلی میں شامل شرکا نے سفید رنگ کے جھنڈے اُٹھا رکھے تھے جس پر 'ہم امن چاہتے ہیں' اور طالبان کی مخالفت پر مبنی نعرے درج تھے۔

ریلی سے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین اور جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھ اکہ سوات میں ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے مقامی آبادی شدید عدم تحفظ سے دوچار ہے۔

بعض افراد کا الزام تھا کہ ماضی میں عالمی قوتوں کے کہنے پر پشتون آبادی کا خون بہایا گیا، لیکن اب پشتون کسی قیمت پر بھی اپنی دھرتی پر دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سوات کے علاقے کبل کے پولیس اسٹیشن سمیت دیگر تھانوں میں ہونے والے دھماکوں میں کئی افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

Your browser doesn’t support HTML5

سوات میں احتجاج: 'امن کے بغیر جینا ناممکن ہے'

مقررین کا کہنا تھا کہ کبل پولیس اسٹیشن سمیت دیگر مقامات پر ہونے والے حملوں کے حقائق سامنے لائے جائیں۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی میڈیا پر کرکٹ، کراچی چڑیا گھر میں مرنے والی ہتھنی کی کوریج زیادہ تھی، لیکن سوات کے مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پشتونوں کے علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی پر پارلیمنٹ میں بھی کسی نے آواز نہیں اُٹھائی۔

خیال رہے کہ سوات میں سن 2007 میں دہشت گردی کے واقعات میں اچانک اضافہ ہو گیا تھا۔ کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) نے اس علاقے میں خود کو منظم کیا تھا اور اپنی عدالتیں بھی قائم کر لی تھیں۔

اس دور میں سوات میں داڑھی رکھنے اور میوزک کی دکانیں بند کرنے جیسے اقدامات سامنے آئے تھے جن کی خلاف ورزی پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی شکایات بھی عام تھیں۔

لیکن بعدازاں سوات میں ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد بتدریج اس علاقے میں امن بحال ہوا تھا اور معمولات زندگی بحال ہو گئے تھے۔ تاہم حالیہ عرصے میں کالعدم تحریکِ طالبان کے جنگجوؤں کی واپسی کی اطلاعات پر علاقے میں تشویش پائی جاتی ہے۔