پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
جمعے کو گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے عالمی سلامتی کو خطرہ ہے، لہذٰا سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ہمیں دہشت گردی کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "جب وہ دہشت گردی کی بات کرتے ہیں تو صرف بطور پاکستان کے وزیرِ خارجہ کے بات نہیں کرتے جہاں کے عوام دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ، بلکہ اس بیٹے کے طور پر بھی بات کرتے ہیں جس کی ماں دہشت گردی کی نذر ہو گئی۔"
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ اس درد کو سمجھ سکتے ہیں جو دہشت گردی کے نشانہ بنانے والوں کے لواحقین کو سہنا پڑتا ہے۔
وزیرِ خارجہ بولے کہ پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے علاقائی اور عالمی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ہمیں غیر ریاستی عناصر کو ریاست کے ساتھ جوڑنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے اور ہمیں ریاستی سرپرسی میں ہونے والی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہیے۔"
بلاول کا کہنا تھا کہ ایس سی او کے رُکن ممالک کو اس بات کا بھی ادراک کرنا چاہیے کہ انہیں مخصوص دہشت گرد گروپس کی جانب سے ہی دہشت گردی کا سامنا ہے، لہذٰا جامع حکمتِ عملی اور متحد ہو کر ہی اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
بلاول بھٹو کے بقول ریاستوں کی جانب سے عالمی قوانین اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادیں پسِ پشت ڈالتے ہوئے یک طرفہ اقدامات اُٹھانا ایس سی او کے مقاصد سے متصادم ہے۔
'افغان عوام کو یقین دلانا ہو گا کہ اُن کا ملک بڑی طاقتوں کے لیے کھیل کا میدان نہیں بنے گا'
افغانستان کی صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتِ حال چیلنجز کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک موقع بھی فراہم کرتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا یہ اصرار رہا ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان کی عبوری طالبان حکومت کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہیے تاکہ وہاں کے معاملات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ کے بقول افغانستان بار بار بڑی طاقتوں کے لیے کھیل کا میدان بنتا رہا ہے، لہذٰا ہمیں افغان عوام کو اب یہ یقین دلانا ہو گا کہ اب ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو متحد ہو کر طالبان حکومت کو یہ باور کرانا ہو گا کہ وہ عالمی اُصولوں کے تحت جامع حکومت کے قیام، خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم جیسے معاملات کا احترام کرے۔
بلاول بولے کہ عالمی برادری کو افغانستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں میں بھی مدد کرنی چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے عالمی برادری کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں سے زیادہ افغانستان میں دہشت گرد گروپ آپس میں زیادہ تعاون کر رہے ہیں۔
ایس سی او اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں جب کہ روس، چین، تاجکستان، ازبکستان اورکرغزستان کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہیں۔
تقریب کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کرونا کی وبا اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان سے نمٹنے میں مصروف ہے ایسے میں دہشت گردی کا عفریت تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا، سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی سمیت اس کی ہر قسم کو روکنا چاہیے۔
ایس جے شنکر نے مزید کہا کہ دہشت گرد کارروائیوں کے لیے مالی معاونت کو کسی بھی امتیاز کے بغیر روکنا چاہیے۔
بھارتی وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کو یاد رکھنا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی تنظیم کا ایک اہم مینڈیٹ ہے۔