کیا موسیقی اور آرٹ پاکستان میں امن امان کے حالات میں بہتری پیدا کرنے اور لوگوں کے درمیان بڑھتی خلیج کو پُر کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں؟
یہ موضوع تھا امریکی تھنک ٹینک، ’یونائیٹڈ سٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘ میں ہونے والی ایک گفتگو کا، جس میں پاکستان سے صوفی راک سٹار سلمان احمد نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
بھارت سے نوجوان آرٹسٹ، شیلو شیو سلمان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، جبکہ گفتگو کی صدارت یونائیٹڈ سٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے ساؤتھ ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر معید یوسف نے کی۔
وائس آف امریکہ سے گفگتو کرتے ہوئے، پاکستان کے مشہور بینڈ ’جنون‘ کے گٹارسٹ اور صوفی موسیقی کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے راک سٹار سلمان احمد نے کہا کہ موسیقی، آرٹ، کلچر اور فنون لطیفہ ہر دور میں امن پسندی اور صلح جوئی کی علامت رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا وہ خود امریکہ میں پلے بڑھے، لیکن جوانی انھوں نے پاکستان میں گزاری جہاں انھوں نے مشرقی اور مغربی موسیقی کو ملا کر دھنیں ترتیب دیں۔ یہی وجہ ہےکہ ان کی موسیقی میں ناصرف 800 سال پرانی قوالی کی روایات جھلکتی ہیں، بلکہ موجودہ دور کی ماڈرن موسیقی کی بھی۔
ان کا کہنا تھا کہ فنو ن لطیفہ نا صرف نوجوانوں کو بلکہ معاشرے کو بہتر کرنے اور امن پسندی کی طرف مائل کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
بھارت سے آئی ہوئی ایک فوٹو گرافر اور آرٹسٹ شیلو شیو سلیمان نے کہا کہ وہ جب اپنے ایک پراجیکٹ کے لیے پہلی بار پاکستان گئیں تو انھیں بہت سے خدشات تھے کہ جانے کیسے حالات کا سامنا کرنا پڑے لیکن انھیں پاکستان میں بہت پیار ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ انکے پراجیکٹ کا مقصد بھی یہی تھا کہ تصویروں کے ذریعے پاکستان میں موجود لوگوں کی امنگوں اور احساسات کو اجاگر کیا جائے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے ساؤتھ ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر، معید یوسف نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں ہمیشہ سے امن و امان کی صورتحال اور سیکیورٹی کے حوالے سے بات کی جاتی ہے۔ لیکن، اس کے لیے سیاسی اور ملکی سطح پر بات کی جاتی ہے جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عام لوگوں پر اثر کرنے والےفنون لطیفہ کی بات کی جائے۔ آرٹ اور موسیقی کے ذریعے لوگوں کو قریب لایا جائے اور اس پروگرام کا مقصد بھی یہ تھا کہ عام ڈگر سے ہٹ کر امن امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی جائے۔