پاکستان کے صدر عارف علوی نے ایوان صدر میں قیمتی نسل کے طوطوں کے پنجروں کی تعمیر کے لیے جاری کیا گیا ٹینڈر فوری طور پر منسوخ کر دیا ہے۔
صدراتی ترجمان کا کہنا ہے کہ مجاز افسران کی اجازت کے بغیر پنجرے بنانے کے لیے ٹینڈر جاری کیا گیا اور صدر نے اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔
گذشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک اخباری اشتہار گردش کر رہا تھا۔ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے اخبار میں دیے گئے اشتہار میں ایوانِ صدر میں مہنگے اور خوبصورت طوطے مکاؤ کے پنجرے بنانے کے لیے ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔
اشتہار کے مطابق، 19 لاکھ سے 48 ہزار روپے کی مالیت سے ایوان صدر کے چڑیا گھر میں طوطوں کے پنجرے بنوانے کے لیے لائنس یافتہ ٹھیکداروں سے بولیاں لی گئیں ہیں۔ کوائف جمع کروانے کی آخری تاریخ 28 جون تھی اور کامیاب کٹریکٹر کا اعلان بھی اسی دن کیا جانا تھا۔
یہ اشتہار اخبارات میں ایک ایسے وقت پر شائع ہوا جب حکومت نے چند روز قبل انتہائی مشکل حالات میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا جس میں مزید ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی اور آخراجات کم کرنے کے لیے کفایت شعاری پر زور دیا گیا۔
ایسے میں طوطوں کے پنجروں کے اس اشتہار پر ٹوئٹر پر بہت تنقید کی گئی۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ نئے پاکستان میں جب پنجرے اتنےمہنگے ہیں تو طوطے کتنے مہنگے ہوں گے۔
ٹوئٹر پر ایک اور صارف نے لکھا کہ معیشت آئی سی یو میں ہے اور آئی ایم ایف کے ذریعے سانس لے رہی ہے اور یہاں طوطوں پر لاکھوں روپے خرچ ہو رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر ہونے والی تنقید کے بعد صدر عارف علوی نے ٹینڈر کو منسوخ کیا اور اپنے پر ہونے والی تنقید کے جواب میں صدر عارف نے اس سارے معاملے کو ’طوطا مینا‘ کی کہانی قرار دیا۔
صدر نے ٹویٹ کی کہ ’’میری نیشنل اسمبلی ممبرشپ کے دوران ایسی بہت ساری طوطا مینا کی کہانیاں میری نظر سے گزریں 30 جون تک حکومتی اداروں کے پاس کچھ غیر استعمال شدہ فنڈز موجود ہوتے ہیں۔ بجائے اسکے کہ وہ اس رقم کو سرنڈر کریں وہ نئی نئی سکیم گھڑ لیتے ہیں جس سے کرپشن اور کک بیکس کا راستہ بھی کھل جاتا ہے۔‘‘
جہاں بہت سے صارفین نے ایوان صدر میں پنجرے بنوانے پر تحریکِ انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کئی افراد نے ماضی کی حکومتی کی ’شاہ خرچیوں‘ کا بھی ذکر کیا۔
گو کہ یہ قصہ تمام ہوا۔ لیکن چند روز قبل وزیرِ مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل کی بہن کی نیکٹا میں تعیناتی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر نیکٹا میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن وائرل ہوا تھا جس کے بعد اس فیصلے کو بھی واپس لے لیا گیا تھا۔