میزبان کا 'نامناسب رویہ'؛ شعیب اختر پی ٹی وی سے مستعفی

فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے ٹی وی پروگرام میں 'نامناسب رویے' پر سرکاری ٹی وی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ جب کہ ٹی وی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لے کر کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

شعیب اختر پاکستان کے سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے اسپورٹس پروگرام 'گیم آن ہے' سے بطور کرکٹ تجزیہ کار منسلک تھے۔

منگل کی شب پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان شارجہ میں کھیلے گئے میچ پر مذکورہ پروگرام میں تبصروں کا سلسلہ جاری تھا اور اس دوران پروگرام کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے درمیان معمولی گرما گرمی ہوئی۔

سوشل میڈیا پر اس پروگرام کے کئی کلپس وائرل ہیں جس میں کسی کلپ میں پروگرام کے میزبان شعیب اختر سے 'ناشائستہ انداز' میں گفتگو کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جب کہ کسی کلپ میں ان دونوں کو ہنستے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔

البتہ جو کلپ زیادہ وائرل ہے اس میں پروگرام کے میزبان نعمان نیاز شعیب اختر کو پروگرام سے چلے جانے کا کہتے ہیں۔

شعیب اختر اس کلپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر حارث رؤف کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے اپنے دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ کو پانچ وکٹوں سے شکست دی ہے۔ اس میچ میں حارث رؤف نے شاندار بالنگ کرتے ہوئے 22 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شعیب اختر کی بات کے دوران ہی نعمان نیاز ان سے کہتے ہیں کہ ''آپ کا رویہ تھوڑا نامناسب ہو رہا ہے اور اگر آپ زیادہ ہوشیار بن رہے ہیں تو آپ جا سکتے ہیں۔ یہ میں آن ایئر کہہ رہا ہوں۔ جس پر شعیب اختر ایکس کیوز می کہتے ہیں۔" اس کے بعد نعمان نیاز پروگرام میں بریک لے لیتے ہیں۔

بعد ازاں بریک کے بعد دورانِ پروگرام شعیب اختر شرکا سے معذرت کرتے ہوئے پی ٹی وی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیتے ہیں۔

اس پروگرام کے بعد سوشل میڈیا پر شعیب اختر کی حمایت میں لوگ بول رہے ہیں جب کہ نعمان نیاز کے نام کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔

شعیب اختر نے ٹوئٹر پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ''پی ٹی وی پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ نعمان نیاز نے ناشائستہ انداز اپنایا اور مجھے بغیر کوئی ایسی وجہ کے پروگرام سے چلے جانے کا کہہ دیا۔''

ان کے بقول ''انہوں (نعمان نیاز) نے ایسا کیوں کیا یہ انہیں نہیں معلوم۔ لیکن قومی ٹی وی پر قومی اسٹار کی اچانک بے عزتی کر کے ایک طرف کر دیا گیا اور پھر بریک پر چلے گئے۔''

شعیب اختر کا کہنا ہے کہ ''اس بات کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ پروگرام میں سارے سپر اسٹار، غیر ملکی بیٹھے ہوئے ہیں اس سے کیا تاثر جائے گا۔ لہٰذا میں نے نعمان کو کہا کہ معاملہ ختم کرتے ہیں کیوں کہ جو ہوا اس کا کلپ وائرل ہو جائے گا۔''

شعیب اختر کے بقول، "میں نے معاملے کو ختم کرنے کے لیے پروگرام میں کہا کہ یہ ایک مذاق تھا اور میں ان (نعمان) کی ٹانگ کھینچ رہا تھا۔ لیکن نعمان نے میرے کہنے کے باوجود ٹی وی پر مجھ سے معذرت کرنے سے انکار کر دیا۔ اور جب انہوں نے معذرت نہیں کی تو میں نے پروگرام سے جانے کا فیصلہ کیا۔''

شعیب اختر کا کہنا تھا ''انہوں نے قومی ٹی وی پر میری بے عزتی کی اور بطور قومی اسٹار مجھے بہت برا لگا کہ میرے ساتھ غیرملکی بیٹھے ہیں وہ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے۔''

انہوں نے کہا کہ ''میں نے پروگرام کے دوران معاملہ حل کرنے کی کوشش کی لیکن نعمان نے معذرت نہیں کی اور میں نے پھر مستعفی ہونے کا قدم اٹھایا۔''

دوسری جانب نعمان نیاز نے اس واقعے پر اپنے ردِعمل میں ایک ٹوئٹ کیا اور کہا کہ ''میں حیران ہوں کہ کیوں یاد کرایا جا رہا ہے کہ شعیب اختر ایک اسٹار ہیں۔ وہ بہترین میں سے بہترین رہے ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے ملک کا نام روش کیا ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔''

انہوں نے کہا کہ ''کہانی کا یک طرفہ رخ ہمیشہ اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ بہرحال ایک عرصے سے دوست رہنے کے ناطے میں ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کروں گا۔''

پی ٹی وی انتظامیہ کا نوٹس

پاکستان ٹیلی وژن کے اسپورٹس پروگرام میں پیش آئے واقعے پر ٹی وی انتظامیہ نے نوٹس لے لیا ہے۔

پی ٹی وی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ​'انتظامیہ نے اسپورٹس پروگرام میں شعیب اختر کے ساتھ پیش آئے واقعے پر تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل

ادھر سوشل میڈیا پر ان کلپس کے وائرل ہونے پر ردِعمل آ رہا ہے اور 'نعمان نیاز' اور 'شعیب اختر' کے ہیش ٹیگز ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

صحافی عادل عباسی نے ایک ٹوئٹ کیا کہ نعمان نیاز کو شعیب اختر سے اس طرح کا برتاؤ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ وہ قومی ٹی وی پر اس طرح شرمندہ کیے جانے کے مستحق نہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے عادل عباسی کے ٹوئٹ پر جواب دیا کہ آپ سے متفق ہوں۔ شعیب ہمارے ہیرو ہیں۔ ہمیں ان سے عزت اور احترام سے پیش آنا چاہیے۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ''ڈاکٹر نعمان نیاز کو تین سال قبل ہی ہٹا دینا چاہیے تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیوں اب تک پی ٹی وی پر ہیں اور قومی ہیروز کی توہین کر رہے ہیں۔''

اینکر پرسن مبشر لقمان نے بھی شعیب اختر کے حق میں ٹوئٹ کیا اور کہا کہ پی ٹی وی پر قومی ہیرو کی بے عزتی دیکھ کر افسوس ہوا۔ شعیب ایک سچا ہیرو ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین نہیں کر سکتا کہ ڈاکٹر نعمان ایک بین الاقوامی شخصیت سے اس طرح ناخوشگوار انداز میں پیش آ سکتے ہیں۔ ناقابل یقین۔

البتہ کچھ افراد نعمان نیاز کے حق میں بھی بولتے نظر آئے۔

ڈاکٹر واجد علی نامی صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ سوجھ سمجھ کر ٹرینڈ چلائیں۔ نعمان نے بالکل ٹھیک کیا۔

عثمان عطا نامی ایک صارف نے بھی نعمان نیاز کے حق میں بات کی اور کہا کہ ''جو بھی شخص ٹوئٹر پر کلپ نہیں بلکہ پورا شو دیکھ رہا ہے وہ جانتا ہے شعیب اختر ایکٹنگ کر رہے تھے۔''