صوبہ خیبرپختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور کی ضلعی انتظامیہ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس ضمن میں بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے انکار کرنے والے والدین کو آمادہ کرنے کی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔
اس مہم کے دوران پشاور کے ڈپٹی کمشنر ریاض محسود خود بھی عملے کے ساتھ ایسے والدین سے ان کے گھروں پر جا کر ملاقات کر رہے ہیں اور انھیں اس موذی مرض سے بچاؤ کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شاہد محمود نے بدھ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ روز پانچ سال سے کم عمر کے ایسے 100 سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی گئی جن کے والدین اس سے قبل قطرے پلوانے پر راضی نہیں تھے۔
"اینے پیچیدہ لوگ جنہوں نے سالوں سے انکار کیا ہوا تھا ن کے بچوں کو قطرے پلوائے۔۔اب ہم پولیو وائرس کے خاتمے کے قریب ہیں تو ہم ایک ایک بندے کو فالو کریں گے تاکہ یہ مہم کامیاب ہو سکے۔"
یہ مہم خاص طور پر پشاور کے علاقے شاہین مسلم ٹاؤن میں چلائی گئی کیونکہ یہاں سے حاصل ہونے والے ماحولیاتی نمونوں سے یہ پولیو وائرس کی موجود کا پتا چلا تھا۔
شاہد محمود نے یہاں پولیو وائرس کی موجودگی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ 17 مختلف یونین کونسلوں کی نکاسی آب یہاں ہوتی ہے لہذا اس علاقے پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔
پشاور اور خیبرپختونخواکے دیگرعلاقوں میں چند روزقبل انسدادپولیوکی سہ روزہ مہم چلائی گئی جس کے دوران حکام کے مطابق56لاکھ سے زائدبچوں کوانسدادپولیوکے قطرے پلائے جانے کاہدف رکھاگیاتھا۔ حکام اس مہم میں98فیصد کامیابی کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ بقیہ دو فیصد بچوں کے لیے یہ مہم جاری رہے گی۔
خیبرپختونخوامیں ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ ساڑھے آٹھ ہزاربچوں کے والدین پولیوکے قطرے پلانے سے انکاری ہیں اور پشاورمیں یہ تعداد150سے زائدبتائی جاتی ہے۔
اعدادوشمارکے مطابق اس سال ملک بھرمیں پولیوسے متاثرہ بچوں کی تعداد18ہے جن میں آٹھ کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے جب کہ سندھ سے سات وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے سے دواوربلوچستان سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔