پی ٹی ایم کے گرفتار 45 میں سے 41 کارکنان رہا، حکومت سے مذاکرات 11 جنوری کو متوقع

پشتون تحفط موومنٹ کے رہا ہونے والے کارکنان میں خاتون رہنما ثنا اعجاز بھی شامل ہیں۔

پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے گرفتار ہونے والے 45 میں 41 کارکن رہا کر دیے گئے۔ جب کہ حکومت اور پی ٹی ایم میں چار دن بعد مذاکرات کی تاریخ مقرر ہے۔

پشاور پولیس نے بدھ کی شب پی ٹی ایم کے 41 کارکنان کو رہا کیا۔ رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی مداخلت پر ان افراد کی رہائی ممکن ہوئی۔ رہا ہونے والوں میں خاتون رہنما ثنا اعجاز بھی شامل ہیں۔

پی ٹی ایم کے کارکن گزشتہ روز پشاور پریس کلب کے سامنے ڈاکٹر سید عالم محسود کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے کہ پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔

مظاہرے کے شرکا حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔ جب کہ ڈاکٹر سید عالم محسود کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ پی ٹی ایم کے سرکردہ رہنما ڈاکٹر سید عالم محسود کو چند روز قبل پولیس نے پشاور کے علاقے حیات آباد میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ روز مظاہرے میں پولیس نے تحریک کی خاتون رہنما ثنا اعجاز کو سب سے پہلے حراست میں لیا اور خواتین اہلکاروں نے انہیں پولیس کی گاڑی میں بند کیا جس کے بعد درجنوں دیگر افراد نے ازخود گرفتایاں پیش کیں۔

حکام نے مجموعی طور پر 45 افراد کو حراست میں لیا اور پشاور کے شرقی پولیس اسٹیشن میں انہیں رکھا گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

'راستہ مشکل ہے، مگر سفر جاری رہے گا'

لگ بھگ 6 گھنٹوں کے بعد پولیس نے صرف چار افراد کو تھانے میں چھوڑ کر باقی گرفتار کارکنوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔

پشاور پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جن چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان کے خلاف مقدمات درج تھے۔ ان مقدمات میں ہی گرفتار افراد کو عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے۔

ثنا اعجاز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس دوران پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے رابطہ کرکے ان گرفتاریوں پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ایک طرف حکومت مذاکرات کے لیے کوشاں ہے۔ تو دوسری طرف گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔

ثنا اعجاز کے بقول اس احتجاج کے بعد گرفتار ہونے والے 45 افراد میں سے پولیس نے 41 کو رہا کیا۔ جب کہ چار افراد ابھی بھی پولیس کی تحویل میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت اور پی ٹی ایم کے درمیان مذاکرات 11 جنوری کو ہوں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پی ٹی ایم کے رہنماؤں کی گرفتاری اور مذاکرات کے بارے میں باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ڈاکٹر سید عالم محسود سے پہلے پی ٹی ایم کے ایک رہنما اور ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو گزشتہ سال 16 دسمبر کو گرفتار کرکے سندھ پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

علی وزیر اور دیگر رہنماؤں کے خلاف 6 دسمبر کو کراچی کے سہراب گوٹھ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔