شمالی وزیرستان: اہم 'شدت پسند' کمانڈروں سمیت 27 ہلاک

حکام کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کا 90 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے صاف کر دیا گیا ہے جب کہ باقی علاقے کو بھی جلد از جلد کلیئر کروا لیا جائے گا۔

قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی تازہ فضائی کارروائیوں میں اہم شدت پسند کمانڈروں اور غیر ملکی جنگجوؤں سمیت 27 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

اتوار کو فوج کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ کارروائیاں دتہ خیل کے علاقے میں کی گئیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق گزشتہ رات دتہ خیل میں ہی علاقے کو کلیئر کرنے کے ایک آپریشن کے دوران ہونے والی جھڑپ میں سات مشتبہ دہشت گرد مارے گئے جب کہ اس میں ایک فوجی افسر سمیت تین اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پانچ ماہ قبل شروع کیے گئے آپریشن "ضرب عضب" میں اب تک 1198 شدت پسندوں کو ہلاک اور 356 کو زخمی کیا جاچکا ہے جب کہ یہاں "90 فیصد" علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا ہے۔

فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔

ہفتہ کو شمالی وزیرستان آپریشن کے کمانڈر میجر جنرل ظفر اللہ خان نے میرعلی میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک کی کارروائی میں 2708 مربع کلومیٹر سے زائد علاقہ شدت پسندوں سے خالی کرا لیا گیا ہے جب کہ باقی کے علاقے کو بھی جلد ازجلد کلیئر کروا لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے زیر استعمال اسلحہ، بارودی مواد، بم بنانے کے لیے استعمال ہونے والے آلات قبضے میں لیے گئے جب کہ تقریباً چار ہزار بارودی سرنگوں کو تباہ کیا گیا۔

انھوں نے ایک بار پھر کسی مخصوص گروپ کو نشانہ بناے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کی جارہی ہیں۔

فوج کے ترجمان میجرجنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھی ایک روز قبل وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ "یہ آپریشن بغیر کسی امتیاز کے تمام دہشت گرد گروپس کے خلاف ہے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی قومیت سے ہو انھوں نے جو بھی نام رکھا ہو ہم سب کے خلاف ایک ہی وقت میں کارروائی کر رہے ہیں اور ایک ہی طریقے سے ہم ان کے ساتھ سلوک کر رہے ہیں یعنی ان کا خاتمہ کرنا یا ان کو گرفتار کرنا ہے۔"

شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد وہاں سے تقریباً چھ لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کرکے صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔

آپریشن کمانڈر میجر جنرل ظفراللہ خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی طرف سے علاقے میں بچھائی جانے والی بارودی سرنگوں کو ہٹائے جانے کے بعد ہی بے گھر ہونے والے افراد کی اپنے گھروں کی واپسی ممکن ہوگی۔