خیبرپختونخواہ: این جی اوز کو دائرہ کار میں لانے کا منصوبہ

دہشت گردی سے بری طرح متاثرہ خیبر پختونخواہ میں تعلیم، بنیادی صحت، خوراک کے شعبوں میں متعدد ملکی و غیر ملکی امدادی تنظمیں کام کر رہی ہیں اور بہت سی تنظیموں کا کام بیرونی ممالک سے ملنے والی کثیر مالی امداد پر منحصر ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت نے صوبے میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو باضابطہ دائرہ کار میں لانے کا ایک منصوبہ بنایا ہے اور حکام کے مطابق ایسی غیر فعال یا صرف کاغذوں میں پائی جانے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ملک کے اس شمال مغربی صوبے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ چار ہزار غیر سرکاری تنظیمیں یعنی این جی اوز اندارج شدہ ہیں جن میں سے تقریباً 1500 کا وجود صرف فائلوں ہی میں ہے۔

دہشت گردی سے بری طرح متاثرہ خیبر پختونخواہ میں تعلیم، بنیادی صحت، خوراک کے شعبوں میں متعدد ملکی و غیر ملکی امدادی تنظمیں کام کر رہی ہیں اور بہت سی تنظیموں کا کام بیرونی ممالک سے ملنے والی کثیر مالی امداد پر منحصر ہے۔

صوبائی حکومت کے اس فیصلے پر غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ان این جی اوز کی ایک نمائندہ تنظیم کے رہنما زرعلی خان موسیٰ زئی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں حالیہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کو پہلے اپنی طرز حکمرانی پر توجہ دینی چاہیے۔

’’ہم تو ان کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ تبدیلی کے اپنے نعرے پر کام کریں اور غیر سرکاری تنظیمیں جو ریاست اور لوگوں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہیں، یہ لوگوں کی خدمت کر رہی ہیں ان کو بند کرنے یا ختم کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن کا صوبائی سطح پر ایک نظام ہے اور اس کے علاوہ ان اداروں کا بین الاقوامی سطح پر اندراج کیا جاتا ہے۔

تاہم صوبائی انتظامیہ میں شامل عہدیدار غیر سرکاری تنظیموں کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں یہ منصوبہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے ان اداروں کے کام میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

وزیراعلیٰ کے ترجمان شیراز پراچہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا۔

’’ صوبے میں کوئی واضح نظام نہیں تھا کہ کس نے کیا کرنا ہے۔ موجودہ حکومت نے اسٹریٹیجک ڈویلپمنٹ فریم ورک کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا۔۔۔جو بھی غیر ملکی ادارے، تنظیمیں، این جی اوز امدادی ادارے کام کریں گے ان کا پوری طرح اندراج ہوگا اس کی نگرانی ہوگی ۔۔ جس شعبے میں کام کررہے ہیں تو کیا پیسے اور امداد صحیح جگہ پر خرچ ہورہی ہے۔‘‘

خیبر پختونخواہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ صوبے کے عوام کو درپیش مشکلات کے حل میں غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے لیکن حکام کے بقول حقیقی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ این جی اوز کے دائرہ کار کو وضع کیا جائے اور جس شعبے میں اُنھیں مہارت حاصل ہے اس سے استفادہ کیا جائے۔