پاکستان نے ملک میں جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کی ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جمعرات کو یہ ویڈیو جاری کی گئی جس میں کلبھوشن یادیو نے ایک باہر پھر کہا کہ وہ بھارتی بحریہ کے افسر ہیں۔
اُنھوں نے اس ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ 25 دسمبر 2017 کو جب اُن کی والدہ اور اہلیہ سے وزارت خارجہ میں ملاقات کرائی گئی تو کلبھوشن کے بقول اُنھوں نے اپنی والدہ کی آنکھوں میں خوف دیکھا۔
کلبھوشن یادیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ملاقات کے لیے اُن کے اہل خانہ کے ہمراہ آنے والا بھارت ہائی کمشین کا سفارت کار اُن کی والدہ پر چلا رہا تھا۔
اُن کا کہنا ہے کہ دوران ملاقات اُنھوں نے اپنی والدہ کو بتایا اُن پر کسی طرح کا تشدد نہیں کیا گیا اور والدہ اُنھیں صحت مند دیکھ مطمئن نظر آئیں۔
واضح رہے کہ یہ ویڈیو کلبھوشن کی اپنی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے کچھ روز بعد جاری کی گئی، ملاقات کے بارے میں پاکستان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کی اجازت اور انتظام انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا۔
جب کہ بھارت کا موقف تھا کہ کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے وزارت خارجہ میں ہونے والی ملاقات جبر اور خوف کے ماحول میں ہوئی جس میں مہمان خواتین سے اچھا برتاؤ بھی نہیں کیا گیا۔
تاہم پاکستان کی طرف سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ملاقات کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی تھی۔
کلبھوشن یادیو کی نئی ویڈیو کے بارے میں بھارت نے اپنے فوری ردعمل میں اسے پاکستان کی طرف سے پراپیگنڈے کا حصہ قرار دیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ مارچ 2016 میں کلبھوشن کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد اُنھیں ایک فوجی عدالت نے جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف یادیو نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل بھی کر رکھی ہے۔
بھارت نے عالمی عدالتِ انصاف میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ایران میں تجارت کر رہے تھے، جہاں سے پاکستان نے اُنھیں اغوا کیا۔
لیکن پاکستان بھارت کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کر کے کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جو مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کا حاضر سروس ملازم ہے۔