پاک بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات

فائل فوٹو

ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ یک طرفہ طور پر معطل کردیا تھا تاہم خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان رابطوں کا سلسلہ گذشتہ سال فروری میں دوبارہ بحال ہوا تھا جب سلمان بشیر اور نروپوما راؤ پہلی مرتبہ نئی دہلی میں ملے۔ جبکہ چھ ماہ قبل دونوں اعلیٰ سفارت کارروں کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی۔

بھارت اور پاکستان کے خارجہ سیکریٹریوں کے درمیان اتوار کو بھوٹان کے دارالحکومت تھمپومیں بات چیت ہو رہی ہے جس میں دونوں ملکو ں کے وزراء خارجہ کے مابین مجوزہ ملاقات کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر اور اُن کی بھارتی ہم منصب نروپوما راؤ کے درمیان چھ ماہ بعد تھمپو میں ہونے والی ملاقات سے قبل دونوں عہدے داروں نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تسلسل سے رابطوں کی راہ ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے۔

بھارتی خارجہ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب کئی معاملات پر بات چیت ہوگی اوربھارت کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ اگردو طرفہ مسائل کو اطمینان بخش انداز میں حل کرنا ہے تو پھر بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرت ناگزیر ہیں۔” اس لیے ہم کھلے ذہن اور تعمیر ی رویے کے ساتھ بات چیت میں حصہ لیں گے۔“

پاکستانی خارجہ سیکریٹر ی سلمان بشیر نے بھی علیحدہ سے کی جانے والی گفتگو میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپنی بھارتی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے منتظر ہیں۔”میر ی توقعات یہ ہیں کہ ہمیں(پاکستان اور بھارت کو) تسلسل سے (دوطرفہ) رابطوں کی فروغ دینا ہوگا۔“

پاکستان اور بھارت کے وفود کے درمیان اتوار کی شام ہونے والی ملاقات تھمپو میں جنوبی ایشیائی ملکوں کی تنظیم سارک کے خارجہ سیکرٹریوں کے اجلاس کے موقع پر ہو رہی ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ بھارتی وفد بات چیت میں ممبئی حملوں کے الزام میں پاکستان میں گرفتار افراد کے خلاف کی جانے والی تحقیقات اور عدالتی کارروائی کی تازہ تفصیلات کا تقاضا کرے گا۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ زیر حراست سات افراد کے خلاف مقدمے کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ ایک پاکستانی عدالتی کمیشن بھارت جا کر ممبئی حملوں میں ملوث زندہ بچ جانے والے حملہ آور اجمل قصاب ، بھارتی تحقیقاتی افسران بشمول پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں اور عینی شاہدوں کے بیانات ریکارڈ کرے۔ لیکن پاکستانی حکام کے بقول بھارتی حکومت نے تاحال کمیشن کو دورہ بھارت کی اجازت نہیں دی ہے۔

اسلام آباد میں وزار ت خارجہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد تھمپو میں ہونے والے بات چیت میں فروری 2007 ء میں سمجھوتا ایکسپریس پر انتہا پسند ہندووں کے مبینہ حملے کی تحقیقات کے نتائج کے بارے میں جاننا چاہے گا جس میں پاکستانی مسافروں سمیت 68 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تاہم بھارتی خارجہ سیکرٹری نے تھمپو میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ پانی پت کے علاقے میں پیش آنے والا یہ واقعہ بلاشبہ ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی اور اس کی تحقیقات جاری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگراس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ شواہد کے تبادلے کی ضرورت پڑی تو بھارت ایسا ضرور کرے گا۔
ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ یک طرفہ طور پر معطل کردیا تھا تاہم خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان رابطوں کا سلسلہ گذشتہ سال فروری میں دوبارہ بحال ہوا تھا جب سلمان بشیر اور نروپوما راؤ پہلی مرتبہ نئی دہلی میں ملے۔ جبکہ چھ ماہ قبل دونوں اعلیٰ سفارت کارروں کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی۔