کریڈٹ ریٹنگ کرنے والے ایک بڑے ادارے نے کہاہے کہ بھارتی حکومت کواس سال اپنی معاشی ترقی کی رفتار برقرار رکھنے، افراط زر پر قابو پانے اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے سلسلے میں چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسٹنڈرڈز اینڈ پوئرز کی طرف سے منگل کے روز جاری ہونے والے تجزے میں کہاگیا ہے کہ بھارتی بجٹ خسارے میں کٹوتی کی کامیابی کا انحصار معاشی ترقی اور عالمی سطح پر ایندھن ، خوراک ، اور کھاد کی قیمتوں میں تبدیلیوں پر ہے۔
بھارتی حکومت نے پیر کے روز 2011-2012ء کے لیے اپنے بجٹ کا اعلان کیاتھا۔ اخراجات کی مد میں نصف فی صد کی کمی کرتے ہوئے اسے قومی پیداوار کے 4.6 فی صد کے مساوی لانے کا منصوبہ پیش کیا گیاتھا۔
ایس اینڈ پی نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن اور دوسری اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے حکومت پر اس دباؤ میں اضافہ ہوگا کہ غریب طبقوں کی مدد کے لیے امدادی پروگرام پر اپنے اخراجات میں اضافہ کرے۔
بھارتی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ یکم اپریل سے شروع ہونے والے نئے مالی سال میں ملکی معیشت کی ترقی کی رفتار نو فی صد پر قائم رہے گی۔ عہدے داروں کا کہناہے کہ پیداوار میں اضافے سے وہ محصولات مل سکیں جن کی بجٹ خسارہ کم کرنے اور سماجی شعبوں پر اخراجات بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ریٹنگ کرنے والے ادارے ایس اینڈ پی کا کہناہے کہ حکومت معاشی ترقی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ادارے کا یہ بھی کہناہے کہ حکومت نے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کی بھی منظوری دی ہے۔