’لٹیروں کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری کرنا ہو گا‘

(فائل)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنے سیاسی مخالفین کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ''ملک کو دیوالیہ کرنے والوں کو کسی طور پر معاف نہیں کیا جائے گا''۔

انہوں نے کہا کہ ''لٹیروں کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری کرنا ہو گا۔ گذشتہ 10 سالوں میں دو سابقہ حکومتوں کے دور میں پاکستان کا قرض 30 ہزار ارب روپے تک جا پہنچا ہے''۔

بلوکی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں دو 'این آر اوز' نے ''ملک کو مقروض کیا''؛ اور یہ کہ، ''اِن 'این آر اوز' کی وجہ سے طاقت ور لوگوں نے سوچا کہ چوری کی کوئی سزا نہیں ہوتی''۔

اُنھوں نے کہا کہ ''پرویز مشرف نے اقتدار بچانے کیلئے نواز شریف کو جانے دیا۔ دس سال ملک کو تباہ کیا گیا اور اب کہتے ہیں کہ چھ ماہ میں پی ٹی آئی نے کچھ نہیں کیا''۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ''این آر او سے بدعنوان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ نواز شریف اور زرداری نے 5،5 سال حکومت کی اور پھر پچھلے دس سال میں پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔ آج روپے کی قدر گرنے کی وجہ بھی یہی ہے، جس کے باعث مشکلات بڑھ رہی ہیں''۔

عمران خان نے کہا کہ ''جس نے بھی اس ملک کو دیوالیہ کیا، ہم اسے نہیں چھوڑیں گے، جب کہ لٹیروں کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری کرنا ہو گا''۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ''سب کہتے ہیں تبدیلی کیا ہے؟ تبدیلی یہ ہے کہ 5 ماہ میں تین وزرا نے استعفے دیے۔ لیکن یہ لوگ جنھوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی، جعلی اکاؤنٹس بنائے، ان میں سے کوئی ایک استعفیٰ کا نہیں سوچتا۔ احتساب کسی میں امتیاز نہیں کرتا۔ یہ ہے وہ حکومت جو صحیح معنوں میں احتساب کرے گی''۔

اُنھوں نے کہا کہ اسمبلی چلانے کی جتنی کوشش کرنی تھی کر لی۔ انہوں نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ’’جمہوریت کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ جیل سے ایک آدمی اٹھ کر آئے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے اور پھر اُسی نیب کو طلب کر لے، کسی بھی جمہوریت میں ایسا کوئی تصور نہیں''۔

عمران خان کی تقریر پر ترجمان مسلم لیگ ن، مریم اورنگزیب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''سلیکٹڈ وزیر اعظم سے کوئی ڈیل اور ڈھیل نہیں مانگتا۔ ڈیل اور ڈھیل لینے والے اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر جیل پیش نہیں ہوتے''۔

بقول مسلم لیگ ن ترجمان، ''پورے پاکستان کو معلوم ہے کہ عمران خان سلیکٹڈ وزیر اعظم ہیں۔ ان کے پاس نہ اختیار ہے نہ عزت۔ آج ان کی تقریر ڈی چوک تقریر سے مختلف نہیں تھی۔ آج انھوں نے اپوزیشن کو دھمکیاں دیں جس سے ان کی فاشسٹ اور آمرانہ سوچ سامنے آ گئی ہے''۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ''عمران خان سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ ان کو جواب دہ ہے۔ انھیں چاہیئے کہ وہ پاکستان کا آئین پڑھ لیں''۔

انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کان کھول کر سن لیں اپوزیشن آپ سے ڈرنے والی نہیں ہے۔ اپوزیشن نے سربراہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں حکومت کے رویے کے بارے حکمت عملی طے کی جائے گی''۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''جن پر کرپشن کے الزامات تھے آج عمران کے سر کے تاج ہیں''۔

انہوں نے وزیر اعظم کو ''کٹھ پتلی وزیر اعظم'' قرار دیتے ہوئے، کہا کہ ''جو خود چندے اور چوری پر گزارا کرتا ہو، عوام کو کیا دے گا؟''