قومی احتساب بیورو نے صوبہ پنجاب کے سینیئر وزیر عبد العلیم خان کو مبینہ آف شور کمپنی اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
نیب نے لاہور میں مبینہ آف شور کمپنی اسکینڈل اور مبینہ آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کے لیے پنجاب کے سینیئر وزیر عبدالعلیم خان کو بدھ کو طلب کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق دو گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد نیب نے اُنہیں کہا کہ آپ اپنی گاڑی اور عملہ گھر واپس بھجوا دیں۔ جس کے بعد نیب کے دفتر سے عبدالعلیم خان کا عملہ اکیلے واپس روانہ ہو گیا۔
ترجمان نیب لاہور محمد ذیشان نے سینیئر وزیر پنجاب کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا کہ عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق عبدالعلیم خان کو جمعرات کے روز ریمانڈ کے لیے احتساب عدالت پیش کیا جائے گا۔
عبدالعلیم خان کی گرفتاری پر وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ نیب کسی کو بھی گرفتار کر سکتی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نیب نے عبدالعلیم خان کو ابھی صرف اپنی تحویل میں لیا ہے، کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے سینیئر صوبائی وزیر کو نیب کی جانب سے حراست میں لیے جانے پر عبدالعلیم خان کے استعفٰے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’نیب کو حق حاصل ہے کہ جو حکومتی عہدیدار، بیوروکریٹ کسی عہدے پر فائز ہو، اسے مالی بدعنوانی پر گرفتار کر سکتی ہے۔ اسی سلسلے میں علیم خان کے خلاف ایک کیس چل رہا تھا جس میں وہ دوسری بار پیش ہوئے، مگر اپنی گرفتاری سے پہلے پیشی کے وقت نیب کے بارے ایک لفظ نہیں بولا۔‘‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کہتے ہیں کہ اگر نیب اپوزیشن اور حکومتی افراد کے ساتھ ایک سا سلوک کرتی ہے تو یہ ایک اچھا عمل ہو گا، جس کی لوگ بھی تعریف کریں گے۔
وائس آف امریکہ سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ’’نیب نے علیم خان صاحب پر کرپشن کا الزام لگایا۔ اُن کی جماعت کے دیگر افراد پر بھی الزامات ہیں۔ کسی ایک کیس سے نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا۔ سب لوگوں کے ساتھ برابر کا سلوک کیا جانا چاہیئے۔ اگر نیب ایسا کرتی ہے تو یقیناً لوگوں کی خواہشات پوری ہوں گی۔‘‘
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ انہیں نیب کے طریقہ کار پر اعتراض ہے۔ وہ سب کے خلاف بلا تفریق کارروائی نہیں کرتا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے صرف ایک علیم خان کی گرفتاری اپوزیشن سیاسی رہنماؤں کو مطمئن نہیں کرتی۔
بقول اُن کے’’جو بابر اعوان کا کیس ہے وہ بہت صاف ہے۔ اُس آدمی نے کرپشن کی اور اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ سرکاری خزانے کو ججز کے نام پر دبئی جا کر لوگوں سے پیسے لیے اور اُس کے خلاف جب ریفرینس دائر کیا گیا تو اُسے گرفتار نہیں کیا گیا”۔
نیب عبدالعلیم خان کے خلاف بیرون ملک جائیداد، آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور
کمپنی کے حوالے سے تفتیش کر رہا ہے۔
عبدالعلیم خان جن کے پاس وزیر بلدیات کا قلم دان بھی ہے۔ بدھ کے روز وہ چوتھی
مرتبہ نیب کے سامنے پیش ہوئے۔ وہ آخری مرتبہ گزشتہ سال آٹھ اگست کو نیب
کے سامنے پیش ہوئےتھے، جس میں نیب نے انہیں ایک سوالنامہ دیا تھا اور
رواں سال چھ فروری کو طلب کیا تھا۔
عبدالعلیم خان کی گرفتاری کے بعد وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار نے بدھ
کی شام اپنی کابینہ کے ارکان کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں گورنر
پنجاب چوہدری محمد سرور کو خصوصی طور پر مدعو کیا ہے۔
اجلاس میں شریک وزیر ہاوسنگ پنجاب محمودالرشید نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تاحال عبدالعلیم خان کا استعفٰی وزیراعلٰی پنجاب کو موصول نہیں ہوا۔ محمودالرشید کے مطابق وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار اور پنجاب کابینہ نے عبدالعلیم خان کے اسعتفیٰ دینے کے فیصلے کو سراہا ہے جبکہ عثمان بزدار کا
کہنا تھا کہ اگر اُن کا استعفیٰ موصول ہو گا تو منظور کر لیا جائے گا۔
وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ ترین خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔