پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اتوار کی شام ہونے والے میچ کے حوالے سے کرکٹ حلقوں میں سب سے زیادہ زیر بحث سوال یہی ہے کہ کیا پاکستان آج کا میچ جیت کر وائٹ واش سے بچنے میں کامیاب ہو جائے گا؟
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ون ڈے سیریز کا پانچواں اور آخری ون ڈے مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے شروع ہو گا جب کہ اب تک کھیلے گئے سیریز کے چاروں میچ آسٹریلیا نے جیتے ہیں۔
چار میچوں میں پاکستان کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ورلڈ کپ سے پہلے کپتان سرفراز احمد سمیت چھ کھلاڑیوں کو آرام دینے کی پالیسی کو قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری وجہ سرفراز کی جگہ قیادت کے فرائض انجام دینے والے شعیب ملک کی پسلیوں میں ضرب لگنے کے باعث کھیل میں حصہ نہ لینا ہے۔
شعیب ملک کی انجری کے بعد چوتھے ون ڈے میں قیادت عماد وسیم کو سونپی گئی لیکن ان کے لئے پہلی مرتبہ قومی ٹیم کی قیادت کرنا خوشگوار ثابت نہیں ہوا۔
اول ٹیم کوشش کے باوجود چھ رنز جیسے نہایت چھوٹے فرق سے ہار گئی حالانکہ کرکٹ حلقوں میں یہ خبر گردش میں ہے کہ یہ میچ آسانی سے جیتا جا سکتا تھا۔
ون ڈے کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ تھا کہ جب کوئی ٹیم تقریباً 280 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں اتنا قریب پہنچی تھی اور اس کے دو بیٹسمینوں نے سنچری بنائی لیکن اس کی ٹیم کو میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک اور غیر متوقع صورتحال یہ ہوئی کہ ٹیم کو سلو اوور ریٹ پر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔ میچ ریفری جیف کرو نے چوتھے ون ڈے انٹرنیشنل کے بعد عماد وسیم پر میچ فیس کا بیس فیصد اور پاکستانی ٹیم پر دس فیصد جرمانہ عائد کیا۔
اس سزا کی بنیادی وجہ مقررہ وقت میں ایک اوور کم کرانا تھا۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ اگر آج کا میچ بھی پاکستان نہیں جیت سکا تو بہت سی تلخ یادیں اس سیریز سے جڑ جائیں گی۔
ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان کی سیریز میں ہار کو تاریخ دیر تک یاد رہے گی جب کہ وائٹ واش ہمیشہ کے لئے تاریخ کا حصہ بن جائے گا، اس لئے آج کا میچ جیتنا پاکستان کے لئے انتہائی ضروری ہے۔
زمینی حقائق پر نظر ڈالیں تو شعیب ملک کا کھیلنا آج بھی بظاہر مشکل نظر آتا ہے تاہم ان کے کھیلنے یا نہ کھیلنے کا فیصلہ عین وقت پر ہی ممکن ہے۔ اگر وہ آج بھی میدان میں نہیں اتر سکے تو عماد وسیم کو ایک کڑے امتحان سے گزرنا ہو گا۔
کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والوں کا خیال ہے کہ آج کی ہار عماد وسیم کے لئے مستقبل میں قیادت کے امکان کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کا باعث بن سکتی ہے لہذا وسیم کو آج کرکٹ کیرئیر کے سب سے بڑے امتحان سے گزرنا ہو گا۔
دوسری جانب آج محمد رضوان، عابد علی اور حارث سہیل جیسے بیٹسمین کو بھی بہت بڑی ذمے داری ادا کرنا پڑے گی۔ انہیں آسٹریلیا کے کپتان ایرون فنچ سے سخت مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی ساتھ بالرز کو بھی آج کا میچ جیتنے کے لئے انتہائی محنت کرنے اور 'گُر' آزمانا ہوں گے۔