تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے آج انتخابات میں اپنی پارٹی کی جیت کے بعد وکٹری سپیچ دی۔ تقریر میں انہوں نے کرپشن کے خلاف اپنے عزم کا اظہار کیا، سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے پرہیز کا عندیہ دیا، ہمسایہ ممالک سے پرامن مکالمے اور کاروباری تعلقات کے فروغ کا ذکر کیا۔
عمران خان کی تقریر پر سوشل میڈیا پر بہت مثبت ردعمل سامنے آ رہے ہیں جن میں تحریک انصاف کے حامیوں کے ساتھ ساتھ مخالفین اور سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے بھے شامل ہے۔
ممتاز وکیل اور سیاسی تجزیہ نگار یاسر لطیف ہمدانی، جو حالیہ دنوں میں عمران خان کی سیاست کے ناقد رہے ہیں، کہتے ہیں کہ ’’یہ ایک بہترین تقریر تھی‘‘۔ اُنھوں نے کہا: ’’اگرچہ میں پچھلے برسوں کی تاریخ کی وجہ سے ابھی بھی اس سے مطمئن نہیں ہوں مگر پھر بھی میں یہ دعا کرتا ہوں کہ عمران خان اپنے وعدوں کے بارے میں سنجیدہ ہیں اور پاکستان کے لوگوں اور خصوصا اقلیتوں کے لئے کھڑے ہوں گے‘‘۔
A very impressive and statesmanlike speech. I am still not convinced given what we have seen over the years. However I pray that @ImranKhanPTI is serious about his pledges and stands by Pakistan and its people especially minorities.
— Yasser Latif Hamdani (@theRealYLH) July 26, 2018
صحافی عمر وڑائچ اور عمر چیمہ دونوں نے اپنی ٹویٹس میں لکھا ہے کہ تقریر بہت اچھی تھی۔
صحافی و اینکر عاصمہ شیرازی لکھتی ہیں کہ یہ عمران کی پہلی اچھی تقریر ہے۔ عمران نے وعدہ کیا ہے کہ پاکستان پر ایسے حکومت کریں گے جیسے پہلے کبھی نہ کی گئی ہو۔ ان کے سامنے بہت سی مشکلات کھڑی ہیں۔
صحافی اور تجزیہ نگار مشرف زیدی کہتے ہیں کہ ’’عمران کی تقریر کا ہر لفظ حوصلہ افزا تھا۔ عمران نے تقریر کے دوران عجز، صلح جوئی اور تفکر اختیار کیا‘‘۔
صحافی اور تجزیہ نگار ماروی سرمد نے کہا کہ ’’اگرچہ عمران کی تقریر زیادہ تر تو عوام کو لبھانے والے نکات پر مبنی ہے اور ان کی کم ہی عملی حیثیت ہے اور اگر وہ اپنے الفاظ میں مخلص ہیں تو یہ ایک بہت اچھی تقریر تھی‘‘۔
Good speech by @ImranKhanPTI. Although many points were based on manufactured populism, and have little practical value, still this was a pretty good speech if he really means what he said. Howsoever you’ve come to this point, you are going to be the PM of Pakistan, so Good luck!
— Marvi Sirmed मार्वि ماروی (@marvisirmed) July 26, 2018
اسد منیر نے لکھا ہے کہ عمران خان کی تقریر کی بہترین بات ہندوستان سے مکالمے اور تجارت کے ذریعے تعلقات قائم کرنے کا عزم ہے۔ وہ ایسا کر سکتے ہیں اور انہیں کوئی ’’مودی کا یار‘‘ بھی نہیں کہے گا۔
A very impressive and statesmanlike speech. I am still not convinced given what we have seen over the years. However I pray that @ImranKhanPTI is serious about his pledges and stands by Pakistan and its people especially minorities.
— Yasser Latif Hamdani (@theRealYLH) July 26, 2018
اسامہ خلجی لکھتے ہیں کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن خارجہ پالیسی، حکومتی اخراجات میں کمی، وزیر اعظم ہاؤس کو تعلیمی ادارہ بنانے کا وعدہ، اقلیتوں اور مزدوروں کے حقوق کی بات اور دھاندلی کے الزامات کی شفاف تحقیق کا وعدہ۔۔۔ عمران کی تقریر بہت تازہ دم کرنے والی تھی۔
Peaceful foreign policy re neighbours; promises of austerity - turning PM house into educational institute; talk of rights of minorities & working class; & promise of recounting in all contested constituencies. Mature & refreshing speech by @ImranKhanPTI. Let’s hope PTI delivers.
— Usama Khilji (@UsamaKhilji) July 26, 2018
جہاں سوشل میڈیا پر عمران خان کی تقریر اور ان کے وعدوں کی تعریف ہوتی رہی وہیں بعض صحافی، تجزیہ نگار اور صارفین ان کی تقریر پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کرتے رہے۔
صحافی مرتضیٰ سولنگی نے ٹویٹ کی کہ اپنے مؤقف میں انتہائی سخت عمران خان نے جیسے ہی اقتدار دیکھا ہے تو فوراً پرامن مؤقف اختیار کر لیا ہے۔ جو وعدے انہوں نے کئے ہیں ان میں سے آدھے تو وہ کبھی پورے کرنے والے نہیں اور باقیوں پہ عمل کرنے کی انہیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اجازت نہیں ملے گی۔
Super hawkish Imran Khan sounded dovish as he smelt power. Half of the promises he made today, he won’t deliver. The other half, he won’t be allowed to deliver by the Miltablishment.
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) July 26, 2018
صحافی عمر علی لکھتے ہیں کہ عمران خان کے الفاظ پر شک کرنے پر معاف کیجئے گا جب کہ انہوں نے اپنی الیکشن کیمپین ختم نبوت پر مذہبی جذبات ابھارنے پر ختم کی ہے اور ابھی کل ہی ان کے پارٹی کے ممبر سیاسی مخالفین کو ہندوستان کے ایجنڈے کو بڑھانے کا الزام لگا رہے تھے۔
Excuse me for being a cynic and not taking Imran Khan at his word when he finished his campaign on Khatam-e-nabuwwat rhetoric and only until yesterday, his party members were accusing the opponents of being on an Indian agenda.
— Umer Ali (@IamUmer1) July 26, 2018
طاہر القادری نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ وہ عمران خان کی تقریر کے ایجنڈے کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔