سکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں کالعدم تنظیم سے وابستہ تین مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا بتایا ہے جب کہ پولیس نے محرم کے اجتماعات میں مبینہ طور پر دہشت گرد حملہ کرنے کا منصوبہ بنانے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" نے ایک بیان میں بتایا کہ اتوار کو علی الصبح ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درابند کے گاؤں گرامدا میں سکیورٹی فورسز نے موٹر سائیکل پر سوار افراد کو رکنے کا اشارہ کیا جنہوں نے رکنے کی بجائے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کر دی۔
جوابی کارروائی کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز نے ان مشتبہ افراد کا پیچھا کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں تین مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
مرنے والوں کی شناخت اقبال، مجید شیخ اور واحد کے نام سے ہوئی اور ان کا تعلق مبینہ طور پر ایک کالعدم تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔
حکام کے مطابق یہ تینوں افراد قانون نافذ کرنے والوں کو مطلوب تھے جب کہ اقبال کے سر کی قیمت دس لاکھ روپے بھی مقرر کی جا چکی تھی۔
دریں اثناء مرکزی شہر پشاور میں پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ محرم کے مہینے میں شیعہ برادری پر حملوں کی تیاری کرنے والے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر کے دہشت گردی کا ایک منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ہے۔
پشاور پولیس کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ سجاد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے شخص کے قبضے سے بارودی مواد اور دستی بم بھی برآمد ہوئے۔
"یہ خفیہ معلومات پر کیا گیا آپریشن تھا جس میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے لوگ شامل تھے اس میں احسان اللہ عرف عبداللہ کو گرفتار کیا گیا یہ محرم کے حوالے سے کوئی دہشت گرد کارروائی کرنا چاہتا تھا۔"
ان کے بقول محرم کے سلسلے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور ایسی اطلاعات تھیں کہ کالعدم عسکریت پسند تنظیمیں ان دنوں میں کوئی تخریبی کارروائی کر سکتی ہیں۔
سجاد خان نے بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے شخص سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے اور اس کا تعلق مبینہ طور پر ایک دہشت گرد گروپ سے ہے۔ تاہم انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیل نہیں بتائی۔