صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بدھ کو معمول کے سرچ آپریشن کے دوران ہونے والی والی جھڑپ میں پاکستانی فوج کے دو افسران سمیت تین اہلکار زخمی اور ایک مشتبہ دہشت گرد کمانڈر مارا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ لونی جنگل کے علاقے کولاچی میں معمول کا سرچ آپریشن جاری تھا کہ عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کر دی۔
بیان کے مطابق جوابی فائرنگ میں ایک دہشت گرد مارا گیا جس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نورنگ گروپ سے بتایا گیا، جب کہ کارروائی کے دوران 8 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
جھڑپ میں پاکستانی فوج میجر عباس، کیپٹن عمر اور نائیک عدنان زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ کولاچی کا علاقہ صوبہ بلوچستان کی سرحد اور قبائلی علاقوں قریب واقع ہے۔
ایک روز قبل ہی صوبہ خیبرپختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور کے مضافات میں فرنٹئیر کور ’ایف سی‘ کے ایک قافلے کو پہلے سے نصب ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا، اس بم حملے میں تین اہلکاروں سمیت کم از کم آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔
صوبہ خیبرپختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں اس سے قبل بھی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور سرکاری تنصیبات پر دہشت گرد حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
تاہم فوج کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانی والی کارروائیوں سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔