رواں برس پاکستانی کرکٹرز چل گئے تو پاکستان کرکٹ ٹیم بھی چل پڑی

فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ ٹیم نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرونِ ملک بھی رواں برس کئی کارنامے انجام دیے ہیں۔ بابر اعظم کی قیادت میں کرکٹ ٹیم نے مسلسل چار ٹیسٹ سیریز جیت کر مداحوں اور ناقدین دونوں کو حیران کر دیا ہے۔

مداحوں کو ٹیم سے اچھی کارکردگی کی امید تو تھی، لیکن ناتجربہ کار بالنگ اٹیک کے ساتھ قومی ٹیم ایک نہیں دو نہیں بلکہ چار سیریز جیتے گی، اس کا اندازہ انہیں بھی نہیں تھا۔ دوسری جانب ناقدین اس لیے پریشان ہیں کیوں کہ جن کھلاڑیوں کی ٹیم میں شمولیت کے وہ خلاف تھے، اسی برس انہوں نے بہترین کارکردگی دکھائی۔

پہلے پانچ ماہ میں کپتان بابر اعظم کی زیرِ قیادت پاکستان نے جنوبی افریقہ کو پہلے اپنی سرزمین پر ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی اور پھر ان کی سرزمین پر ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں چت کیا تو لگے ہاتھوں زمبابوے کو بھی انہی کے ملک میں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میں زیر کیا۔

کن کن کھلاڑیوں نے پاکستان کی اس کامیابی میں اپنا کردار ادا کیا اور کس کھلاڑی کی کس کارکردگی نے دنیا بھر کو پاکستان کرکٹ کی طرف مبذول کیا، آئیے جانتے ہیں۔

رواں برس ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز

اس برس ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے اب تک سب سے زیادہ رنز اظہر علی نے اسکور کیے۔ سابق کپتان کی قیادت کے بوجھ سے آزادی پاتے ہی فارم میں واپسی کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوا۔

انہوں نے پانچ ٹیسٹ میچز میں 58 کی اوسط سے سب سے زیادہ 407 رنز بنائے جس میں ایک سینچری اور دو نصف سینچریاں شامل ہیں۔

دوسرے نمبر پر اوپننگ بیٹسمین عابد علی ہیں جنہوں نے ایک ناقابلِ شکست ڈبل سینچری اور ایک ففٹی کی مدد سے 51 کی اوسط سے 359 رنز اسکور کیے۔ 2021 کے آغاز میں تو وہ فارم میں نہیں تھے، لیکن زمبابوے کے خلاف گزشتہ ہفتے ختم ہونے والی سیریز میں پہلے نصف سینچری اور پھر 215 ناٹ آؤٹ اسکور کر کے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔

کم بیک کنگ فواد عالم 333 رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں، انہوں نے دو سینچریوں کی بدولت یہ اسکور کیا جس میں ایک سینچری پاکستان میں اور دوسری زمبابوے میں اسکور ہوئی۔

فواد عالم کی گزشتہ برس کے اختتام پر 11 برس بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی بھی سینچری سے ہوئی تھی، اور اس برس اب تک وہ دو سینچریاں اسکور کر چکے ہیں۔ یوں قومی ٹیم میں اپنی واپسی کے بعد وہ چھ میچز میں تین مختلف ممالک کے خلاف تین مختلف برِاعظموں میں سینچریاں بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

اب تک اس برس ٹیسٹ کرکٹ میں 303 رنز کے ساتھ محمد رضوان کا چوتھا نمبر ہے اور انہوں نے یہ رنز 50 کی اوسط سے اسکور کیے جس میں ایک سینچری اور ایک ففٹی شامل ہے۔

محمد رضوان نے یہ سینچری جنوبی افریقہ کے خلاف راولپنڈی میں اسکور کی تھی جس کی وجہ سے پاکستان سیریز دو صفر سے جیتنے میں کامیاب ہوا۔

اس برس فہیم اشرف نے اپنی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی وجہ سے پاکستان ٹیم کو کئی بار مشکلات سے نکالا۔ چار میچز میں 247 رنز بنانے والے اس آل راؤنڈر نے سینچری تو کوئی نہیں بنائی، لیکن دو نصف سینچریوں کی مدد سے مخالف بالرز کو اتنا ضرور بتا دیا کہ پاکستان کا لیٹ آرڈر اب کمزور نہیں۔

ون ڈے کرکٹ میں رنز کے انبار

ون ڈے کرکٹ میں معاملہ تھوڑا مختلف ہے، یہاں پاکستان نے صرف تین میچز کھیلے لیکن تینوں میں رنز کے انبار لگا دیے، سب سے زیادہ رنز ٹیم میں کم بیک کرنے والے فخر زمان نے اسکور کیے۔ انہوں نے 100 کی اوسط سے 302 رنز بنا کر سب کو حیران کر دیا۔

فخر زمان کی اس ریکارڈ ساز واپسی میں دو سینچریوں کا بھی ہاتھ ہے جس میں سے 193 رنز کی وہ اننگز بھی شامل ہے جس میں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں وہ پاکستان کو کامیابی کے بہت قریب لے گئے تھے۔ لیکن شکست کے باوجود فخر زمان کی وہ اننگز یادگار بن گئی۔

جنوبی افریقی وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کے ہاتھوں ان کے متنازع رن آؤٹ پر بحث و مباحثے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ لیکن سیریز دو ایک سے پاکستان نے اپنے نام کر لی۔

کپتان بابر اعظم نے 76 کی اوسط سے 228 رنز بنائے جس میں جنوبی افریقہ کے خلاف سینچورین کے مقام پر ایک سینچری اور ایک نروس نائنٹی شامل ہیں۔ اس کارکردگی کے بعد انہوں نے بھارت کے وراٹ کوہلی کو آئی سی سی رینکنگ میں پہلی پوزیشن سے بھی محروم کر دیا۔

تیسرا نمبر اوپنر امام الحق کا ہے جنہوں نے 44 کی اوسط سے دو نصف سینچریوں کی مدد سے 132 رنز اسکور کیے۔ سینچورین میں کھیلے گئے دو ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں وہ دو سینچری پارٹنر شپس کا حصہ رہے جس میں فخر زمان کے ساتھ پہلی وکٹ کی شراکت میں 112، اور کپتان بابر اعظم کے ساتھ دوسری وکٹ کے لیے 177 رنز کی پارٹنر شپ شامل بھی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں صرف ایک نام، محمد رضوان؟

اب بات کچھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی جہاں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز محمد رضوان نے اسکور کیے۔ 10 میچز میں 106 رنز کی اوسط اور 141 کے اسٹرائیک ریٹ سے انہوں نے جو پانچ سو تین رنز اسکور کیے۔ اس میں ایک سینچری اور پانچ نصف سینچریاں شامل ہیں۔

اتنے ہی میچز میں 354 رنز بنانے والے بابر اعظم کی اوسط 35 اور اسٹرائیک ریٹ 128 رہا۔

دونوں کھلاڑی دو میچز میں دو مختلف ٹیموں کے خلاف سینچری پارٹنرشپ بنانے میں بھی کامیاب ہوئے۔ پہلے جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں پہلی وکٹ کی شراکت میں محمد رضوان اور بابر اعظم نے 197 رنز کا ریکارڈ آغاز فراہم کیا جب کہ 11 دن بعد زمبابوے کے خلاف ہرارے کے مقام پر دوسری وکٹ کی شراکت میں انہوں نے 126 رنز جوڑے۔

پانچ ٹیسٹ میچز میں 11 کیچ، اور 10 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں ایک اسٹمپ سمیت نو شکار کرنے والے محمد رضوان نے وکٹوں کے پیچھے بھی کمال ہی دکھایا۔

انہوں نے دو ون ڈے میچز میں بطور وکٹ کیپر شرکت کی اور دو شکار کیے جب کہ صرف ایک ون ڈے میچ کھیلنے والے سابق کپتان سرفراز احمد نے تین کیچز کے ساتھ یہ میدان مار لیا۔

ایک برس کے دوران محمد رضوان نے پاکستان کو کئی میچز میں کامیابی سے ہمکنار کیا اور اسی وجہ سے 'کرکٹ کی بائبل' مانے جانے والے 'وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر' کی فہرست میں بھی اپنا نام درج کرانے میں کامیاب ہو گئے۔ وہ پاکستان کی جانب سے یہ اعزاز حاصل کرنے والے 18 ویں ٹیسٹ کرکٹر اور پہلے وکٹ کیپر ہیں۔

فاسٹ بالرز کا فاسٹ ایکشن، مخالفین کے لیے خطرے کی گھنٹی!

پاکستان کی جانب سے اس برس اب تک سب سے کامیاب بالر حسن علی رہے۔ انہوں نے چار ٹیسٹ میچز میں 26، ایک ون ڈے میچ میں ایک اور چھ ٹی ٹوئنٹی میچز میں 13 وکٹیں حاصل کر کے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ان کی مجموعی وکٹوں کی تعداد 40 کے قریب رہی۔

جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹوں کا کارنامہ ہو، زمبابوے کے خلاف میچ میں نو وکٹیں یا پھر زمبابوے کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں چار وکٹوں کا کارنامہ ان کا دور دور تک کوئی مقابل نہیں۔

شاہین شاہ آفریدی اس برس ٹیسٹ میچز اور ون ڈے میں بہتر فارم میں نظر آئے۔ 21 سالہ بالر نے نہ صرف ہرارے میں پانچ وکٹیں حاصل کیں بلکہ حسن علی کی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 50 وکٹیں بھی مکمل کیں۔

انہوں نے پانچ ٹیسٹ میں 19 اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ سات ٹی ٹوئنٹی میچز کے بعد ان کی وکٹوں کی تعداد پانچ رہی۔ یوں انہوں نے مجموعی طور پر 25 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس برس اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی نے چار ٹیسٹ میچز میں اب تک 16 وکٹیں حاصل کی ہیں جس میں دو مرتبہ پانچ وکٹوں کا کارنامہ شامل ہے۔

نعمان علی نے اپنے پہلے ٹیسٹ میں مجموعی طور پر جنوبی افریقہ کے سات کھلاڑیوں کو پویلین واپس بھیجا تھا جب کہ زمبابوے کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں اُنہوں نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اسی میچ میں انہوں نے 97 رنز کی جارحانہ اننگز بھی کھیلی۔

ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کے ٹاپ وکٹ ٹیکر حارث رؤف ہیں جنہوں نے تین میچز میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی ان کی کارکردگی بری نہیں رہی جہاں انہوں نے آٹھ میچز میں نو وکٹیں حاصل کیں۔

تاہم آٹھ میچز میں 10 شکار کرنے والے لیگ اسپنر عثمان قادر ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں پاکستان کے دوسرے سب سے کامیاب بالر کے طور پر سامنے آئے۔

محمد نواز نے رواں برس صرف ایک ون ڈے کھیلا جس میں تین وکٹیں حاصل کیں جب کہ آٹھ ٹی ٹوئنٹی میچز میں آٹھ وکٹوں کے ساتھ وہ اس فارمیٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں۔

عمران بٹ کی سلپ میں دیدہ دلیری

اور آخر میں بات اس جانباز سلپ فیلڈر کی جس کی حیران کن کیچنگ نے پاکستان بالرز کا پیچھے کھڑے فیلڈرز میں اعتماد بحال کر دیا۔ اوپننگ بیٹسمین عمران بٹ نے اب تک پاکستان کی جانب سے چار ٹیسٹ میچز کھیلے جس میں 11 کیچز وکٹ کے عقب میں پکڑے۔