پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستان کی انٹرنیشنل کرکٹ میں نمائندگی کرنے والے کامیاب کرکٹرز کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 'ہال آف فیم' میں جگہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 'ہال آف فیم' میں ان کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے پاکستان کی کرکٹ اور ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا ہو۔
اس بات کا فیصلہ گزشتہ ہفتے پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں کیا گیا۔
بورڈ نے ابتدائی طور پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے 'ہال آف فیم' میں شامل قومی ٹیم کے چھ کھلاڑیوں کو اپنے 'ہال آف فیم' کا حصہ بنایا ہے۔
ان کھلاڑیوں میں لٹل ماسٹر حنیف محمد، ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان عمران خان، ریکارڈ ساز بلے باز جاوید میانداد، ٹو ڈبلیوز وسیم اکرم اور وقار یونس کے ساتھ ساتھ ایشین بریڈمین ظہیر عباس بھی شامل ہیں۔
پی سی بی نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ ہر سال 'ہال آف فیم' میں تین تین کھلاڑیوں کو شامل کیا جائے گا، جن کا انتخاب ایک آزاد پینل کرے گا۔
ہال آف فیم میں جگہ بنانے والے نئے کرکٹرز کا اعلان ہر سال 16 اکتوبر کو کیا جائے گا، جس دن پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ میں قدم رکھا تھا۔
'اولین ٹیم کے اسٹارز کے بغیر ہال آف فیم کا قیام مضحکہ خیز ہے'
اسپورٹس کمنٹیٹر اور تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ کہتے ہیں کہ پاکستان کے اولین کپتان عبدالحفیظ کاردار اور پہلے اسٹار فاسٹ بالر فضل محمود کے بغیر 'ہال آف فیم' کا قیام مضحکہ خیز ہے۔
ان کے بقول دنیا بھر میں 'ہال آف فیم' میں پہلے ان کھلاڑیوں کو شامل کیا جاتا ہے جنہوں نے کھیل کی بنیاد رکھی، سب سے مشہور فرد کو نہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہر کام ہی نرالا ہوتا ہے۔ ان کی رائے میں کرکٹ بورڈ کو جو لوگ چلا رہے ہیں انہیں کرکٹ کا کوئی علم نہیں۔ ورنہ عبدالحفیظ کاردار، فضل محمود اور امتیاز احمد کو کون بھول سکتا ہے؟
دوسری جانب اسپورٹس جرنلسٹ عتیق الرحمان کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے جن چھ کھلاڑیوں کا انتخاب کیا وہ پہلے سے آئی سی سی 'ہال آف فیم' کا حصہ ہیں۔ اس وجہ سے پی سی بی نے بھی انہیں ابتدائی طور پر 'ہال آف فیم' کا حصہ بنایا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اولین ٹیسٹ کپتان عبد الحفیظ کاردار اور پہلے اسٹار فاسٹ بالر فضل محمود کی خدمات کو کوئی نہیں بھول سکتا۔ بورڈ کی کمیٹی اب باقاعدہ طور پر 'ہال آف فیم' کے کھلاڑیوں کا انتخاب کرے گی۔
عتیق الرحمان نے بتایا کہ پی سی بی اب باقاعدہ ایک کمیٹی تشکیل دے گی جو میڈیا ارکان اور کرکٹرز پر مشتمل ہوگی جس میں پی سی بی کا کوئی رکن شامل نہیں ہوگا۔ ان کے بقول کمیٹی ہر سال تین کھلاڑیوں کا انتخاب کرے گی جو پی سی بی 'ہال آف فیم 'کا حصہ بنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عبدالحفیظ کاردار اور فضل محمود کو نہ تو پی سی بی بھولا ہے اور نہ ہی کوئی ان کے کارنامے فراموش کر سکتا ہے۔ یہ دونوں ہیروز اگر آئی سی سی 'ہال آف فیم' کا حصہ ہوتے تو پی سی بی کے ابتدائی چھ کھلاڑیوں میں بھی شامل ہوتے۔
یہ 'ہال آف فیم' ہوتا کیا ہے؟
'ہال آف فیم' ایک فرضی ہال ہوتا ہے جس میں اس فیلڈ سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو ان کے کارناموں کی بنیاد پر جگہ دی جاتی ہے.
موسیقی کا میدان ہو یا اسپورٹس کا، اس فیلڈ کے لیجنڈز اس کے 'ہال آف فیم' میں جگہ بنانا اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔
کھیل کے شعبے میں جو 'ہال آف فیم' ہوتا ہے اس میں صرف انہی کھلاڑیوں کو شامل کیا جاتا ہے جنہیں کھیل کو خیرباد کہے پانچ سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہو۔
کرکٹ میں 'ہال آف فیم' کی انٹری ذرا دیر سے ہوئی لیکن تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے ٹاپ کرکٹرز اس ہال میں شامل ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی اب یہ سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
'ہال آف فیم' میں شامل سابق پاکستانی کرکٹرز کیا کہتے ہیں؟
پی سی بی کے 'ہال آف فیم' میں جگہ بنانے والے تین کرکٹرز وسیم اکرم، وقار یونس اور ظہیر عباس اس کا حصہ بننے پر بے حد خوش ہیں۔
سابق کپتان اور ایشین بریڈمین ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے 'ہال آف فیم' کا حصہ بننا مسرت کا باعث ہے۔ ایسے اعزازات کسی بھی کھلاڑی کی محنت کا ثمر ہوتے ہیں۔
'ٹو ڈبلیوز' کے نام سے مشہور وسیم اکرم اور وقار یونس بھی پی سی بی 'ہال آف فیم' کا حصہ بننے پر خوش ہیں۔ وسیم اکرم نے نہ صرف 'ہال آف فیم' میں شمولیت کو قابلِ فخر لمحہ قرار دیا بلکہ اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ہر سال مزید کرکٹرز اس فہرست کا حصہ بنتے چلے جائیں گے۔
وقار یونس نے بھی کہا کہ بطور کھلاڑی، کپتان، کوچ اور کمنٹیٹر وہ اپنی زندگی کے 30 سال کرکٹ کے نام کر چکے ہیں۔ انہیں خوشی ہے کہ آج اسی کی وجہ سے انہیں ایک اور اعزاز سے نوازا جارہا ہے۔
'پی سی بی کا نیک کام بھی افراتفری کی نذر ہو گیا'
تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ کہتے ہیں 'ہال آف فیم 'میں سینیارٹی کو مدنظر رکھ کر کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ بلاشبہ وسیم اکرم اور وقار یونس بڑے کھلاڑی ہیں لیکن پہلے نمبر ان لوگوں کا آنا چاہیے تھا جن کے کارنامے دیکھ کر لوگوں میں کرکٹ کا شوق پیدا ہوا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی سی بی نے اس نیک کام میں بھی جلد بازی کا مظاہرہ کیا۔ تحمل مزاجی سے جس کام کو شروع کرنا چاہیے تھا وہ بھی افراتفری کی نذر ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ پی سی بی کے 'ہال آف فیم' میں صرف وہی کھلاڑی شامل ہوئے ہیں یا مستقبل میں ہوں گے جنہیں انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑے کم از کم پانچ سال کا عرصہ ہو چکا ہو۔ وہ پرامید ہیں کہ جو کمیٹی بنے گی ، وہ غیر جانبدارانہ فیصلہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں کا انتخاب کرے گی۔