عام انتخابات سے پہلے آزادی صحافت کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کا مطالبہ

(فائل)

صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے پاکستان کی نگران حکومت پر زور دیا ہے کہ 25 جولائی کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے آزادی صحافت کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کیے جائیں۔

سی پی جے نے یہ مطالبہ پاکستان کے نگران وزیر اعظم ناصر الملک کے نام پیر کو لکھے گئے ایک خط میں ایک ایسے وقت کیا ہے جب رواں ماہ ہونے والے انتخابات سے پہلے ملک میں صحافیوں، الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کی آزادی کو محدود کرنے کی مبینہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔

سی پی جے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سائمن نے اس خط میں کہا ہے کہ "پاکستان میں حال ہی میں رونما ہونے والے ایسے واقعات پر تشویش ہے جو اس بات کا اشارہ ہیں کہ میڈیا رپورٹنگ کرنے میں آزاد نہیں ہے‘‘۔

انہوں نے پاکستان حکومت پر ایسے اقدامات کرنے پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ صحافی بغیر کسی ڈر خوف اور رد عمل کے اپنا کام جاری رکھ سکیں۔

سی پی جے کا خط ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز بشمول ڈان اخبار کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ایسے اقدامات ایک ایسے وقت کیے جارہے ہیں جب 25 جولائی کو عام انتخابات ہونے والے ہیں۔

اگرچہ صحافیوں کو ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ماضی میں بھی ڈرانے دھمکانے کا سامنا رہا ہے۔ لیکن حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں قابل ذکر پاکستان کے موقر اخبار ڈان کی تقسیم کو ملک کے متعدد شہروں میں روکے جانے کے واقعات بھی میبنہ طور جاری ہیں۔

دریں اثنا پاکستان میں صحافیوں کی ایک نمائندہ تنظیم، فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے ملک میں میڈیا پر مبینہ طور پر عائد غیر اعلانیہ پابندیوں کے خلاف 5 جولائی سے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انسانی حقوق کے موقر غیر سرکاری ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے عہدیدار کامران عارف نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میڈیا کی آزادی کو محدو کرنے کے مبینہ اقدامات جاری رہتے ہیں تو رواں ماہ ہونے والے انتخابات کے صاف و شفاف انعقاد سے متعلق شکوک شبہات پیدا ہو سکتے ہیں۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم کے سینیئر عہدیدار پاکستان میں میڈیا کی آزادی سے متعلق تحفظات پر پاکستانی حکومت نے تاحال کسی باضابطہ ردعمل کا اظہار نہیں، تاہم حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہتے آرہے ہیں کہ حکومت آزادی صحافت کو یقینی بنانے کے عزم پر قائم ہیں اور آئندہ انتخابات کو صاف و شفاف بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔