خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کا 12 دہشت گرد مارنے کا دعوی، چھ اہلکار بھی ہلاک

فائل فوٹو

  • دہشت گردوں نے سرحد پار افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی: آئی ایس پی آر
  • اسپن وام میں ہونے والی کارروائی میں سات دہشت گرد مارے گئے: ترجمان پاکستان فوج
  • دہشت گردوں کے قبضے سے گولہ و بارود بھی برآمد ہوا ہے۔

پشاور -- افغانستان سے ملحقہ قبائلی اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 12 شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ اس دوران چھ سیکیورٹی اہلکار بھی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) کے مطابق جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سات دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں افغان سرحد سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی جنہیں سیکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا۔

اس دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں سات دہشت گرد مارے گئے جن کے قبضے سے بھاری اسلحہ و بارود بھی برآمد ہوا ہے۔

دوسرے واقعے میں جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا۔ سیکیورٹی فورسز نے حملہ ناکام بناتے ہوئے پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

فائرنگ کے تبادلے میں چھ سیکیورٹی اہلکار بھی جان کی بازی ہار گئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں مزید دہشت گردوں کی موجودگی کے پیشِ نظر سرچ آپریشن جاری ہے۔

پاکستان یہ دعویٰ کرتا ہے کہ افغانستان میں موجود شدت پسند تنظیمیں مضبوط اور ان کے نیٹ ورکس کی جڑیں کافی گہری ہو گئی ہیں جب کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ہاتھ لگ چکا ہے جو پاکستانی میں کی جانے والی کارروائیوں میں اس اسلحہ کا استعمال کرتی ہیں۔

لیکن امریکی حکام افغانستان میں اسلحہ چھوڑے جانے کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ دوسری جانب افغان طالبان بھی دہشت گردی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ہے: افغان طالبان کا دعویٰ

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹیڈیز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اگست میں پاکستان میں 54 دہشت گرد حملے ہوئے جب کہ جولائی میں ہونے والے حملوں کی تعداد 34 تھی۔

ان 54 میں سے 29 حملے خیبرپختونخوا جب کہ 28 بلوچستان میں ہوئے جن میں مجموعی طور پر 84 افراد ہلاک اور 166 زخمی ہوئے۔ رواں ماہ بھی خیبرپختونخوا میں شدت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔