پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے منگل کو افغانستان کا ایک روزہ دورہ کیا جس میں اُنھوں نے اعلیٰ افغان سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی۔
انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی جنرل راحیل شریف کے ہمراہ کابل گئے۔
افغان عہدیداروں سے ملاقاتوں میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں اور سرحد کی نگرانی سے متعلق اُمور پر بات چیت کی گئی۔
پاکستانی ایوان بالا یعنی سینیٹ کے رکن اور افغان اُمور پر نظر رکھنے والے سینیٹر افراسیاب خٹک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جنرل راحیل شریف کا حالیہ مہینوں میں افغانستان کا یہ دوسرا دورہ ہے، اس سے قبل اُنھوں نے 16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے فوراً بعد کابل کا ہنگامی دورہ کیا تھا۔
پاکستانی عہدیداروں کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے اپنی اپنی سر زمین پر دہشت گردوں کے خلاف مربوط کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
پشاور حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے جب کہ پاکستان کے عسکری عہدیداروں کے مطابق سرحد پار افغان فورسز نے بھی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کیں جن میں کئی پاکستانی شدت پسند بھی مارے گئے۔
دوطرفہ سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے کی غرض سے اقدامات کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ عسکری کمانڈروں نے حالیہ ہفتوں میں ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کیا۔