پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی کے فریم ورک کے تحت تشکیل دیے گئے مشترکہ ورکنگ گروپ کا آئندہ اجلاس اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہو گا جس میں اسلام آباد اور کابل کے اعلیٰ حکام مختلف امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کریں گے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے یہ بات بدھ کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے گزشتہ ہفتے ہونے والے دورۂ کابل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیرِ خارجہ کا دورۂ افغانستان بہت مثبت رہا اور ان کے بقول اس دورے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے میکنزم کے تحت بنائے گئے ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا "جو ہمارے لیے باعثِ اطمینان ہے۔"
تاہم محمد فیصل نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ورکنگ گروپ کا اجلاس کہاں ہوگا۔
Your browser doesn’t support HTML5
امکان ہے کہ یہ اجلاس اسلام آباد میں ہوگا کیونکہ اس گروپ کا پہلا اجلاس رواں سال جولائی میں کابل میں ہو چکا ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران جب ترجمان سے وزیرِ اعظم عمران خان کے پاکستان میں مقیم مہاجرین کو شہریت دینے کا عندیہ دینے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نےاس کا براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
البتہ ترجمان نے کہا کہ افغان مہاجرین کا معاملہ بھی اکتوبر میں پاک افغان ایکشن پلان کے تحت ہونے والے اجلاس میں زیرِ غور آئے گا۔ تاہم انہوں اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کی۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا پاک افغان ایکشن پلان کے بارے میں بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کا ہمسایہ ہونے کے ناتے چین یہ توقع کرتا ہے کہ پاک افغان تعلقات میں مضبوط اور پائیدار پیش رفت ہو سکتی ہے اور اس بارے میں چین دونوں ملکوں کی طرف سے اچھے بیانات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چینی ترجمان نے کہا تھا کہ چین، 'افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی' پر عمل درآمد اور مشترکہ طور افغانستان میں مصالحت کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا تھا کہ چین افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے اپنا تعمیر ی کردار ادا کرنے پر تیار ہے اور شدومد سے سہ فریقی تعاون کو بڑھانے کے لیے کام کررہا ہے۔
ترجمان نے کہا تھا چین وزرائے خارجہ کے دوسرے سہ فریقی اجلاس کے انعقاد کے لیے بھی افغانستان اور پاکستان سے رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال مئی میں اسلام آباد اور کابل نے ’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی‘ کے جامع ادارتی فریم ورک کے تحت انسدادِ دہشت گردی، امن و مصالحت، پناہ گزینوں کی واپسی اور مشترکہ اقتصادی ترقی اور سرحد کی نگرانی سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لیے ایک لائحۂ عمل وضع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس ایکشن پلان کے تحت قائم ہونے والے ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس گزشتہ ماہ کابل میں اس وقت ہوا تھا جب پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ کابل کا دورہ کیا تھا۔
بدھ کو پریس بریفنگ کے دوران افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد مں پاکستانی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ قونصل خانے کے اس بارے میں افغان حکام سے بات چیت جاری ہے تاکہ قونصل خانہ جلد اپنا کام شروع کر سکے۔
رواں ماہ نیویارک میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان کسی ملاقات کے امکان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ابھی تک ملاقات کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا لیکن اس حوالے اسلام آباد اور دہلی میں بات چیت جاری ہے۔