رسائی کے لنکس

افغانستان اور پاکستان کے مابین امن و یکجہتی کے لیے مشاورت


افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈریٹی، کے لائحہ عمل کے تحت دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی اپنے وفد کے ہمراہ پیر کو اسلام آباد میں پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی سربراہی میں پاکستانی وفد سے ان کی مشاورت ہوئی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد اور کابل نے ’’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی‘‘ کے فریم ورک کے تحت انسداد دہشت گردی، امن و مصالحت، پناہ گزینوں کی واپسی اور مشترکہ اقتصادی ترقی اور سرحد کی نگرانی سے متعلق معاملات پر بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا اور پیر کو یہ اس سلسلے کا چوتھا اجلاس تھا۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کئی اعلیٰ سطح کے رابطے ہوئے اور گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کابل کا دورہ کیا اور افغان اعلیٰ قیادت سے دو طرفہ امور اور علاقائی سلامتی کے معاملات پر بات چیت کی جس میں پاک افغان تعلقات کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے سات اصولوں پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پیر کو ہونے والے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں نے ’’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی‘‘ کو حتمی شکل دے دی ہے جس کے بعد اس لائحہ عمل کے تحت وضح کیے گئے چھ ورکنگ گروپ آپریشنل ہو جائیں گے۔

دوسری طرف اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر عمر زخیلوال نے اپنے ٹوئٹر یبان میں کہا کہ اسلام آباد اور کابل کی طرف سے پیر کو ’’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی‘‘ کو حتمی شکل دینا ان کے بقول ایک اہم پیش رفت ہے۔

افغان امور کے ماہر اے زیڈ ہلالی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان اعتماد کی بحالی کے لیے اعلیٰ سطح کے رابطے بہت اہم ہیں اور افغان نائب وزیر خارجہ کا اسلام آباد آنا اس بات کا مظہر ہے کہ افغانستان اور پاکستان اپنے باہمی معاملات کو حل کرنے کے لیے سفارتی رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

"دونوں ملکوں کے حساس تعلقات کے پیش نظر اعلیٰ سطح کے رابطے ضروری ہیں۔ منشیات کی اسمگلنگ، اور سرحد کے آرپار لوگوں کی غیر قانونی نقل و حرکت کے معاملات کو موثر انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے، اور دہشت گردی کی جنگ کی وجہ سے دونوں ملکوں کو محتاط رہنے کی بھی ضرورت ہے۔ اس لیے دونوں ملک معلومات کو تبادلہ کریں اور کوئی بھی مشکل پیدا ہونے کی صورت میں دونوں ملک اس کو سفارتی طریقے سے حل کریں۔ اس کے لیے انہیں ایک طریقہ کار وضح کرنا ہو گا۔ "

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور کابل میں باہمی رابطوں کے سلسلوں کو جاری رکھنا ایک خوش آئند امر ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان گزشتہ چند سالوں کے دوران تناؤ کی وجہ سے اسلام آباد اور کابل کے نہ صرف باہمی سفارتی تعلقات متاثر ہوئے بلکہ اس کا دونوں ملکوں کی باہمی تجارت پر بھی منفی اثر پڑا۔ تاہم حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کی باہمی کوششوں سے ناصرف تعلقات میں بہتری دیکھی جا رہی ہے بلکہ باہمی اعتماد سازی کی فضا بھی بہتر ہورہی ہے۔

XS
SM
MD
LG