علی رانا
افغان چیف آف جنرل اسٹاف نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ورکنگ گروپ تشکیل دینے سے متعلق آرمی چیف جنرل قرم جاوید باجوہ کی پیشکش پر آمادگی ظاہر کردی۔
مشترکہ فوجی گروپ دونوں حکومتوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے تجویز دے گا۔
پاکستان کے فوجی ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دوشنبے میں چار فریقی انسداد دہشتگردی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر افغان چیف آف جنرل اسٹاف جنرل شریف سے ملاقات کی۔
پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کے لیے ہر قسم کی تجاویز کھلے دل سے سننے کو تیار ہے۔
ملاقات میں دونوں ممالک کی سرحدی موجود صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور افغان چیف آف جنرل اسٹاف نے اپنے اپنے تحفظات پر بھی بات کی۔ آرمی چیف قمرباجوہ نے افغان ہم منصب کو بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان جنگ کو پاکستان نہیں لانا چاہتا۔پاکستان نے بلا امتیاز کارروائی کرتے ہوئے اپنے علاقوں کو دہشتگردی سے پاک کردیا۔
باڑ لگانے سمیت پاکستان نے سرحدی سکیورٹی کے حوالے سے متعدد یک طرفہ اقدامات شروع کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے دیر پا امن کیلئے افغان مہاجرین کی واپسی بھی ضروری ہے۔ پاکستان افغانستان میں دیر پا امن کیلئے ہر قسم کی تجاویز کھلے دل سے سننے کیلئے تیار ہے۔
آئی ایس پی کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی چیف کی افغان ہم منصب کو پاک افغان مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی پیشکش کی جس پر افغان چیف آف جنرل اسٹاف نے آمادگی ظاہر کردی۔ افغان چیف آف جنرل اسٹاف نے قیام امن کیلئے جنرل باجوہ کی کوششوں کو سراہا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ تاجکستان کے دار الحکومت دوشنبےمیں انسداد دہشتگردی کے حوالے سے ہونے والی چار فریقی کانفرنس کے شرکاء کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا۔ شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہے خطے کے ملکوں کے مربوط تعاون سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
کانفرنس سے خطاب میں آرمی چیف نے دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سمیت انسداد دہشتگردی کیلئے اقدامات پر روشی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی عالمی مسئلہ ہے۔مربوط انٹیلی جنس شیئرنگ اور موثر سرحدی نظام کے ذریعے دہشتگردی سے نمٹا جا سکتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق رکن ملکوں نے دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے مربوط تعاون سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر بھی دستخط کئے۔متعلقہ حکومتوں کی منظوری کے بعد معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔
کانفرنس میں پاکستان، چین، افغانستان اور تاجکستان کی فوجی قیادت شریک ہے۔
افغانستان سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی نئی حکمت عملی سامنے آنے کے بعد پاکستان نے چین اور روس سمیت کئی ممالک سے رابطہ کیا ہے اوریہ چار فریقی کانفرنس بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے جس میں پاکستان اپنے موقف کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہ رہا ہے۔