برطانیہ میں کرونا وائرس ویکسین کی آزمائش عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے جس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ جن رضاکاروں پر ویکسین کی آزمائش کی جا رہی تھی ان میں سے ایک شخص بیمار ہو گیا ہے۔
'آکسفورڈ یونیورسٹی' اور ایک دوا ساز کمپنی 'آسٹرا زینیکا' مشترکہ طور پر کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کی کوشش کر رہے ہیں۔
آسٹرا زینیکا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آکسفورڈ کرونا وائرس ویکسین کے گوبل کنڑولڈ ٹرائلز جاری ہیں جس میں رضاکارانہ طور وقفہ لیا گیا ہے تاکہ ٹرائل میں سامنے آنے والی بیماری کی تحقیقات کی جا سکیں اور ویکسین کی آزمائش کے معیار کو برقرار رکھا جا سکے۔
کمپنی کے مطابق زیادہ افراد پر کیے جانے والے ٹرائلز میں کبھی کبھار کوئی بیماری سامنے آتی ہے لیکن اس کا آزادانہ تجزیہ ضروری ہوتا ہے۔ اس حوالے سے بھی کوشش کی جاری ہے کہ ٹرائل میں بیماری کی وجہ سے ویکسین کے آزمائشی وقت کے دورانیے پر فرق نہ پڑے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس مریض کی رہائش کہاں ہے اور بیماری کی نوعیت اور شدت کیا ہے۔
ویکسین کی تیاری کے آزمائشی مرحلے میں تعطل آنا غیر معمولی نہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ کرونا وائرس کی اس ویکسین کی آزمائش میں وقفہ آیا ہے۔
آسٹرا زینیکا دنیا بھر کی ان 9 کمپنیوں میں شامل ہے جو ویکسین کی آزمائش کے تیسرے اور آخری مرحلے میں رضاکاروں پر ویکسین کی آزمائش کر رہی ہے۔
آسٹرا زینیکا نے امریکہ میں 31 اگست تک مختلف ریاستوں میں 30 ہزار رضاکاروں کی رجسٹریشن کی ہے۔
کمپنی نے ویکسین کا نام 'اے زیڈ ڈی 1222' رکھا ہے۔ اس کی بدولت انسانی جسم میں ایسا پروٹین پیدا ہوتا ہے جو ویکسین لینے والے شخص کو کرونا وائرس کے حملے سے بچانے کے لیے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔