اپوزیشن جماعتوں کے رہنما ہی جیلوں میں کیوں، معاملہ ہے کیا؟

پاکستان میں حالیہ دنوں میں سیاست دانوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اُن میں سے بیشتر کا تعلق حزب اختلاف کی جماعتوں سے ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان میں حالیہ دنوں میں سیاست دانوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اُن میں سے بیشتر کا تعلق حزب اختلاف کی جماعتوں سے ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کے دس ماہ کے دوران حزب اختلاف کے کئی رہنماوَں کو کرپشن اور دیگر مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔ ان گرفتاریوں کی وجہ کون سے مقدمات بنے اور کن شخصیات کو گرفتار کیا اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

1۔ نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف ایون فیلڈ ریفرنس میں سات سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

سابق وزیراعظم نواز شریف کو پانامہ اسکینڈل میں سپریم کورٹ نے عہدے سے ہٹایا جس کے بعد ان کے خلاف تین ریفرنس بنائے گئے جس پر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں طویل سماعتیں ہوئیں۔

نواز شریف اس وقت العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سات سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا البتہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزا اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر رکھی ہے۔

نواز شریف کے جیل میں ہونے کی وجہ سے ان کی صاحبزادی مریم نواز مسلم لیگ (ن) کی سیاست میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔

2۔ آصف علی زرداری

سابق صدر آصف زرداری جعلی اکاوَنٹس کیس میں نیب کی حراست میں ہیں۔ (فائل فوٹو)

سابق صدر آصف علی زرداری اس وقت جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب کی زیر حراست ہیں۔

نیب کی جانب سے اُن پر اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

آصف زرداری کو اسلام آباد میں اُن کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے نیب راولپنڈی کے دفتر میں رکھا گیا جہاں سے اُنہیں عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔

3۔ فریال تالپور

نیب نے فریال تالپور کو جعلی اکاونٹس کیس میں نظر بند کر رکھا ہے۔(فائل فوٹو)

سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو بھی جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی گرفتار کیا گیا ہے لیکن انہیں نیب دفتر یا کسی اور جگہ رکھنے کے بجائے ان کی رہائش گاہ کو ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

فریال تالپور پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن سے حاصل کردہ اربوں روپے رکھے اور منی لانڈرنگ کرتی رہیں۔

4۔ حمزہ شہباز

قائد حزب اختلاف پنجاب حمزہ شہباز کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے اور قائد حزب اختلاف پنجاب حمزہ شہباز بھی اس وقت نیب کی حراست میں ہیں۔

حمزہ شہباز کے خلاف غیر قانونی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات ہورہی ہیں، اُن کے خلاف ان کی زیر ملکیت شوگر ملز کے اکاؤنٹس سے بیرون ملک جانے والے کروڑوں روپے اور دیگر رقوم کی تحقیقات ہورہی ہیں۔

5۔ شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو)

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا گیا ہے اور اُن کی گرفتاری مسلم لیگ (ن) کے لیے دھچکہ قرار دی جارہی ہے کیونکہ مرکزی قیادت کی عدم موجودگی میں شاہد خاقان عباسی بطور سینئر ممبر پارٹی معاملات کو بہت احسن طریقے سے چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں اُس وقت کے وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا اور اُن پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

سابق وزیراعظم کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل تھا، قومی احتساب بیورو کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ مخصوص کمپنی کو دینے پر تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا تھا لیکن وہ نجی مصروفیات کے باعث نیب آفس میں پیش نہیں ہوئے اور اُنہیں لاہور موٹروے پر ٹول پلازہ سے باہر آنے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

6۔ خواجہ برادران

خواجہ برادران پیراگون ہاوَسنگ کیس میں گرفتار ہیں۔ (فائل فوٹو)

حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے ہی ایک اہم رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اپنے بھائی سلمان رفیق کے ساتھ جیل میں قید ہیں۔

خواجہ سعد رفیق پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں اس کے مطابق خواجہ سعد نے اپنی اہلیہ اور بھائی خواجہ سلمان رفیق کے ساتھ مل کر قیصر امین بٹ اور ندیم ضیا کی شراکت میں ایئر ایونیو کے نام سے ایک ہاؤسنگ منصوبہ شروع کیا جسے بعد میں ایک نئے ہاؤسنگ منصوبے پیرا گون سٹی سے بدل دیا جو ریکارڈز کے مطابق غیر قانونی منصوبہ ہے۔

نیب کے مطابق ملزم اپنا غیر قانونی ہاؤسنگ منصوبہ اپنے ساتھیوں کے ذریعے چلا رہا تھا اور ملزم لاہور کے ترقیاتی ادارے ایل ڈی اے کی جانب سے واضح طور پر منصوبے کو غیر قانونی قرار دینے کے باوجود عوام سے رقوم وصول کر رہا تھا۔

نیب کے مطابق ملزم مسلسل غیر قانونی فنڈز اور غیر قانونی فوائد مجوزہ منصوبے سے حاصل کر رہا ہے اور اس نے 40 کنال کے پلاٹس اپنے اور اپنے بھائی کے نام پر حاصل کیے ہیں۔

7۔ کامران مائیکل

سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کی پاپ فرانسس کے ساتھ ایک تصویر (فائل فوٹو)

مسلم لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل بھی اس وقت نیب کی حراست میں ہیں جنہیں بطور وزیر اختیارات کے ناجائز استعمال پر گرفتار کیا گیا ہے۔

کامران مائیکل پر الزام ہے کہ انہوں نے من پسند افراد کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے پلاٹس الاٹ کیے تھے۔

نیب کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 16 پلاٹس کے حوالے سے کامران مائیکل کے خلاف ریفرنس دائر ہے۔ کامران مائیکل نے سائٹس الاٹ کرنے کے عوض بھاری رشوت لی اور بطور وزیر 3 کمرشل سائٹس اپنے من پسند افراد کو الاٹ کیں۔

8۔ محسن داوڑ اور علی وزیر

ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ان دونوں ارکان قومی اسمبلی کو خار کمڑ کے علاقے میں ایک چیک پوسٹ پر ہونے والی فائرنگ کے واقعے کے بعد انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تحا۔

دونوں ارکان قومی اسمبلی گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے بنوں جیل میں قید ہیں۔ دیگر ارکان قومی اسمبلی کے مقابلے میں یہ دونوں ارکان اس حوالے سے بدقسمت رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ان دونوں کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کیے اور نہ ہی مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر آرہا ہے۔

9۔ رانا ثنا اللہ

مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنااللہ منشیات کیس میں زیر حراست ہیں۔ (فائل فوٹو)

مسلم لیگ (ن) کے فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ اس وقت منشیات اسمگلنگ کے الزام میں لاہور کی کیمپ جیل میں قید ہیں۔

رانا ثنا اللہ فیصل آباد سے لاہور جارہے تھے کہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے سکھیکی کے قریب سے انہیں حراست میں لیا۔

اے این ایف حکام کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گاڑی میں موجود بریف کیس سے 21 کلو گرام منشیات برآمد کی گئی جس میں 15 کلو گرام ہیروئن بھی شامل تھی۔

رانا ثنا اللہ پر منشیات فروشوں سے تعلق کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اُن کا تعلق منشیات فروشوں کے بین الاقوامی گروہ سے ہے۔

10۔ آغا سراج درانی

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی بھی گرفتار ہیں۔ (فائل فوٹو)

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو فروری میں نیب نے گرفتار کیا تھا۔

آغا سراج درانی پر آمدن سے زائد اثاثوں اور غیر قانونی بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے اور وہ اب تک نیب کی حراست میں ہیں۔

سندھ اسمبلی کے اسپیکر اور اکثریتی جماعت سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں پروڈکشن آرڈر کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔

11۔ سبطین خان

پاکستان تحریک انصاف کے واحد صوبائی وزیر سبطین خان اس وقت نیب کی حراست میں ہیں۔

وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان کو دوران انکوائری گرفتار کیا گیا تھا، ملزم پر چنیوٹ اور راجوہ میں اربوں روپے کے غیر قانونی ٹھیکہ جات من پسند کمپنی کو دینے کا الزام ہے۔

نیب لاہور کے مطابق ملزم سبطین خان کی جانب سے جولائی 2007 میں ای آر پی ایل نامی ایک کمپنی کو ٹھیکہ فراہم کرنے کے غیرقانونی احکامات جاری کیے گئے اور ٹھیکہ قوانین سے انحراف کرتے ہوئے فراہم کیا گیا، یہ ٹھیکہ ایسی کمپنی کو فراہم کیا گیا جس کا مائننگ کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔

12۔ شرجیل میمن

سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کو قومی خزانے کو پونے چھ ارب روپے نقصان پہنچانے کے الزام کا سامنا ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی شرجیل انعام میمن 21 ماہ سے قید تھے جنہیں گزشتہ ماہ سندھ ہائیکورٹ نے ضمانت پر رہا کیا۔

نیب نے شرجیل میمن سمیت 12 ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس جمع کرایا تھا، جس میں اُن پر پانچ ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

شرجیل میمن پر الزام ہے کہ انہوں نے وزارت اطلاعات و نشریات میں بطور وزیر محکمے کے افسران اور اشتہاری کمپنیوں کے گٹھ جوڑ سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اشتہارات کی مد میں رقوم جاری کر کے بدعنوانی کی۔

شرجیل میمن پر الزام ہے کہ انہوں نے سندھ پروکیورمنٹ رولز کی خلاف ورزی کر کے سات اشتہاری کمپنیوں کو پانچ ارب 78 کروڑ کا نقصان پہنچایا اور ملزمان نے اپنی پسندیدہ کمپنیوں کو مارکیٹ سے زائد نرخوں پر اشتہار دیے۔

جیل آنے جانے والے سیاستدان

اس فہرست میں کئی سیاست دانوں کے نام شامل ہیں جن میں شہباز شریف کا نام سرفہرست کہا جاسکتا ہے۔

شہباز شریف کے خلاف نیب کے کئی زیرسماعت ہیں اور انہیں آشیانہ اقبال ہاوَسنگ اسکیم کیس میں گرفتار کیا گیا جس میں اُن پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیا گیا اور وہ ان دنوں ضمانت پر رہا ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف دائر ایون فیلڈ ریفرنس میں اُنہیں سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملنے والی ضمانت پر وہ اس وقت جیل سے باہر ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب میں اہم سیاست دان علیم خان بھی اس وقت جیل سے باہر ہیں لیکن نیب لاہور نے انہیں آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

حنیف عباسی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راول پنڈی کے اہم رہنما ہیں جنہیں ایفی ڈرین کیس میں انسداد منشیات عدالت سے عمر قید کی سزا سنائی گئی اور بعد ازاں ہائیکورٹ سے ان کی ضمانت منظور کی گئی لیکن ان کے خلاف کیس اب بھی زیرسماعت ہے۔