کراچی: ضمنی الیکشن کے دوران تصادم میں ایک شخص ہلاک، رینجرز طلب

کراچی کے علاقے لانڈھی کے حلقہ این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران سیاسی جماعتوں کے مابین تصادم کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جب کہ چار زخمی ہو گئے ہیں۔ صورتِ حال پر کنٹرول کرنے کے لیے علاقے میں رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔

مخالفین نے ایک دوسرے پر الیکشن میں دھاندلی اور اسلحے کے استعمال کا الزام عائد کیا ہے۔ ادھر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے میں پہنچ کر کشیدہ صورتِ حال کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 240 لانڈھی، کورنگی اور شاہ فیصل کالونی کے علاقوں پر مشتمل ہے۔اس میں پولنگ کا عمل ختم ہونے سے ایک گھنٹہ قبل دو پولنگ اسٹیشنز پر اس وقت ہنگامہ آرائی شروع ہوئی جب پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے کارکنوں کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکنوں پر بیلٹ پیپرز چوری کرکے پولنگ اسٹیشن سے باہر منتقل کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

اس دوران دونوں جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے ایک دوسرے پر ڈنڈوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا۔ جب کہ ایک پولنگ اسسٹیشن پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے کارکنوں کے درمیان بھی تصادم ہوا۔

پی ایس پی کے رہنما انیس قائم خانی کا دعویٰ ہے کہ ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی اور ان کے کئی کارکن زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ترجمان ایم کیو ایم کا بھی دعویٰ ہے کہ ان کے کارکنوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 12 کارکن زخمی ہوئے ہیں۔


ووٹنگ کا وقت ختم ہونے سے قبل علاقے میں شدید فائرنگ بھی ہوئی۔ کشیدہ صورتِ حال میں لانڈھی چھ نمبر کے علاقے میں کاروبار بند ہوگیا۔ اور ٹریفک بھی کچھ دیر کے لیے معطل رہی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص کا نام سیف اللہ ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کا کارکن تھا جو مخالفین کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔

ادھر ڈی آئی جی ایسٹ کریم خان کا کہنا ہے کہ علاقے میں کشیدہ صورتِ حال پر کنٹرول پا لیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے حلقے کی 133 عمارتوں میں 309 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے تھے جن میں سے 203 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس جب کہ 106 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔

ضمنی انتخاب میں کُل 5 لاکھ 29 ہزار 855 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے۔ جن میں سے 2 لاکھ 94 ہزار سے زائد مرد اور 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔

ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) ، تحریک لبیک پاکستان، پاک سرزمین پارٹی، مہاجرقومی موومنٹ سمیت مختلف جماعتوں اور آزاد افراد سمیت 25 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں۔

دوسری جانب تحریک انصاف نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا ہے اور جماعت اسلامی نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا ہے۔ یہ نشست ایم کیو ایم کے منتخب نمائندے اقبال محمد کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔