سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو سری نگر منتقل کرنے کا امکان

سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ۔ فائل فوٹو

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو ہری نواز میں پانچ ماہ سے زائد زیر حراست رکھنے بعد بھارتی حکام انہیں سری نگر میں ان کی رہائش گاہ میں منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں جہاں وہ بدستور زیر حراست رہیں گے۔

عمر عبد اللہ اور دو دیگر سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے حرست میں ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کو سری نگر میں ان کی رہائش گاہ گپکار ہاؤس میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ان کے والد اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ بھی ان کی رہائش گاہ سے متصل ہے جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کچھ سرکاری اہل کار سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی ان کی رہائش گاہ منتقل کرنے کی مشورہ دے رہے ہیں تاکہ حکومت نے اس سے اختلاف کرتے ہوئےکہا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں سے مشورے کے بغیر ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ محبوبہ مفتی بھی ہری نواز سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں زیر حراست رہی ہیں تاہم بعد میں انہیں ایک سرکاری گھر میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے حال ہی میں کہا ہے کہ تینوں سابق وزرائے اعلیٰ کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

تجزیہ کارووں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے یہ رد بدل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آئندہ ماہ ممکنہ دورہ بھارت اور دیگر سیاسی صورت حال کے پس منظر میں کیا ہے۔ امریکہ نے اگرچہ بھارت کی طرف سے اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر کھل کر بات نہیں کی ہے تاہم امریکی حکومت اور دیگر سیاسی حلقوں نے کشمیری لیڈروں کی نظربندی اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ پر شدید اعتراض کیا ہے۔