رسائی کے لنکس

آرٹیکل 370 کے خاتمے سے پاکستان کی 'پراکسی جنگ' متاثر ہوئی: بھارتی آرمی چیف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے مغربی ہمسائے کی بھارت میں 'پراکسی وار' متاثر ہوئی ہے۔

بھارتی آرمی چیف نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کو تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جموں و کشمیر، بھارت کے قومی دھارے میں شامل ہو گا۔

بدھ کو نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے مغربی ہمسائے اور اس کی پراکسی وار کے منصوبے ناکام ہوئے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف سخت پالیسی ہے۔ اُن کے بقول، "ہمارے پاس دہشت گردی پروان چڑھانے والوں سے نمٹنے کے لیے متعدد اختیارات موجود ہیں اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں یہ اختیارات استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔"

یاد رہے کہ بھارت کے نئے آرمی چیف منوج موکنڈ نراوانے نے 31 دسمبر کو بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل بپن راوت کی جگہ عہدہ سنبھالا تھا۔

بھارتی آرمی چیف تواتر کے ساتھ پاکستان کے خلاف سخت بیانات دے رہے ہیں۔ آرمی چیف بننے کے چند ہی گھنٹوں بعد اُنہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے اگر ریاستی دہشت گردی ختم نہ کی تو بھارتی فوج پاکستان کے اندر حملے کا پیشگی اختیار استعمال کرے گی۔

ایک اور بیان میں اُنہوں نے کہا تھا کہ اگر پارلیمان نے اجازت دی تو وہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کے لیے کارروائی کریں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر حالات کشیدہ رہتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر حالات کشیدہ رہتے ہیں۔

جنرل نراوانے نے کہا کہ وہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں موجود دہشت گرد کیمپوں سے کسی بھی متوقع حملے کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

بھارتی آرمی چیف کے بیانات پر پاکستانی فوج نے بھی ردِ عمل دیا تھا۔ کشمیر سے متعلق بیان پر پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارتی آرمی چیف کے بیانات بھارت کے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے پانچ اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر سفارتی اور تجارتی تعلقات محدود کر لیے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔

بھارت میں احتجاج

بھارت کی پارلیمان نے گزشتہ برس متنازع 'شہریت بل' بھی منظور کیا تھا جس کے تحت
پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے سوائے مسلمانوں کے چھ مذاہب کے ماننے والوں کو بھارت کی شہریت دینے کی منظوری دی گئی ہے۔ شرط یہ ہے کہ ایسے افراد کو ان ممالک میں مذہبی پابندیوں یا جبر کا سامنا ہو۔

اس بل کے خلاف بھارت کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔بھارتی ریاست اتر پردیش اور مغربی بنگال کے علاوہ مختلف ریاستوں میں احتجاج کے باعث یہ معاملہ بھارت میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

بھارت میں شہریت بل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارت میں شہریت بل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات بھی گزشتہ برس فروری سے سرد مہری کا شکار ہیں۔ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی فورس کی بس پر خود کش حملے میں 40 سے زائد فوجیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔

بھارت نے اس کارروائی کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے 26 فروری کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

ردعمل کے طور پر پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کارروائی کی تھی۔ اس دوران فضائی جھڑپ میں ایک بھارتی مگ 21 ساخت کا طیارہ پاکستانی حدود میں گرا تھا۔ جس کے پائلٹ ابھی نندن کو بعدازاں بھارت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG