امریکہ کے صدر براک اوباما نے بدھ کو وائٹ ہاوس میں چار گھنٹوں تک ایک مباحثے کی میزبانی کی ہے جس میں لوگوں کو تحفظ دینے، برادریوں میں اعتماد برقرار کرنے اور تمام امریکیوں کے لیے انصاف کی فراہمی یقینی بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے گروپ نے اس مباحثے میں شرکت کی جس میں اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ، لوزیانا کے گورنر جون بیل ایڈورڈز، لاس اینجلس کے میئر ایرک گارسیٹی، مختلف بڑے شہروں کے پولیس سربراہان اور "سیاہ فام زندگیاں اہمیت رکھتی ہیں" نامی تحریک کے کارکنان اور متعدد مذہبی رہنما شامل تھے۔
صدر کا کہنا تھا کہ وہ مختلف نقطہ نظر رکھنے والے لوگوں کو ایک ہی چھت کے نیچے جمع کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ ایک دوسرے کو سن سکیں۔
طے شدہ وقت سے کئی گھنٹے زائد تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد صدر اوباما نے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ ملک بھر میں متعدد پولیس محکموں میں بہتری آئی ہے۔
صدر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ "اس میں کوئی شک نہیں کہ پولیس کے محکموں کو ناانصافی کے الزامات کا سامنا رہتا ہے۔۔۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اقلیتی برادریاں۔۔۔مختلف رنگ والی برادریاں۔۔۔یہ محسوس کرتی ہیں کہ درست اقدام کے لیے بہت وقت صرف ہوتا ہے۔ بعض کے لیے یہ تبدیلی بہت تیزی سے محسوس ہوگی تو بعض دوسروں کے لیے بہت سست۔"
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ امریکہ ایک بڑا ملک ہے اور ان کے خیال میں یہ کہنا ٹھیک ہوگا کہ "ہم اس مہینے، اگلے مہینے، آئندہ سال اور کچھ وقت تک پولیس اور برادریوں میں مزید کشیدگی دیکھیں گے۔"
صدر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے فائرنگ کے واقعات کے تدارک میں پیش رفت اتنی جلدی نہیں ہو گی، کیونکہ اس کا پس منظر دہائیوں نہیں بلکہ صدیوں پر محیط ہے۔
انھوں نے اس ضمن میں مل بیٹھ کر بات چیت کے سلسلے کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اس ملاقات کا اہتمام گزشتہ ہفتے ان واقعات کے تناظر میں کیا گیا تھا جس نے امریکیوں کو تشویش اور اضطراب میں مبتلا کر دیا تھا۔ دو سیاہ فام شہریوں کو سفید فام پولیس افسروں کی طرف سے موت کے گھاٹ اتارے جانے اور پھر مظاہروں کے دوران پانچ پولیس اہلکاروں کو جان سے مار دینے کے واقعات اس فکر انگیزی کا سبب بنے۔