صدر براک اوباما یورپ کا اپنا دورہ مختصر کر دیا ہے اور وہ آئندہ ہفتے ٹیکساس کے شہر ڈیلاس جائیں گے جہاں ایک سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔
اس دوران ہونے والے مظاہروں میں پولیس کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ اہلکار مارے گئے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پولینڈ میں نیٹو کے اجالس میں شرکت کے لیے گئے صدر اوباما طے شدہ دورے سے ایک روز قبل ہی اتوار کو وطن واپس آرہے ہیں اور اب وہ سپین میں مختصر قیام نہیں کریں گے۔
صدر اوباما نے اپنے فرائض انجام دینے والے پولیس اہلکاروں پر حملے کو "وحشیانہ اور گھناؤنا قرار دیا ہے۔ انھوں نے ہلاک و زخمی ہونے والوں کے اعزاز میں قومی پرچم کو چار روز تک تمام سرکاری و نجی امارتوں پر سرنگوں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی محکمہ داخلی سکیورٹی کے وزیر جے جانسن نے جمعہ کو بتایا کہ حملہ آور کا کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق واضح نہیں ہوا اور ان کے بقول "تشدد کا کبھی بھی کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔"
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کہتے ہیں کہ ایسے میں کہ جب حملہ آور مارا جا چکا ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اس بات کی تفتیش کریں اور یقینی بنائیں کہ اس کا کوئی شریک منصوبہ تھا یا نہیں جس نے اس کی مدد کی۔
حملہ آور کی شناخت میکا جانسن کے نام سے کی گئی ہے اور پولیس نے جمعہ کو اس شخص کے گھر کی تلاشی لی جس میں انھیں بم تیار کرنے کا مواد، بندوقیں، اسلحہ اور لڑائی کی حکمت عملی سے متعلق ذاتی طور پر تیار کردہ رجسٹر ملا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے مہلک واقعہ "باقاعدہ طور پر منصوبے سے کیا گیا حملہ" تھا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے کا مقامی اور بین الاقوامی دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔